میری عادت ہے "نگارش" کی

Posted on at


                              


میرے ہاتھ میں قلم ہے اور مجھ عادت ہے نگارش کی.....میرا ذھن خالی خالی، سوچتی ہوں کے کیا لکھوں، وقت کم ہے اور عادت ہے لکھنے کی....


کبھی سوچتی ہوں کے لکھوں خط اپنے دوستوں کو اور پوچھوں ان سے کہ کیا لکھوں؟ دوستوں کی دوستی کے چند احوال؟ یا کسی پارٹی کا کوئی واقعہ یا آنکھوں دیکھے حالات لکھوں؟.....دوستوں کی خوش گپیاں.........قہقہے اور خوشیاں قلم بند کروں یا اپنے من کی لکھوں، خود میں ڈوب کر........یا پھر ایسے ھی اوٹ پٹانگ. شوخ تحریر لکھوں جو چست فقروں سے مزین ہو.......لطائف سے بھرپور........


کبھی سوچتی ہوں کے لکھوں کوئی واقعہ ، میری زندگی کا جو انوکھا ہو...........یا دلچسپ ہو، سننے والوں کو سحر میں مبتلا کر دے.....  لیکن پھر میں سوچتی ہوں کے غم و حزن کی داستان لکھوں.....آنسووں سے بھری داستان، سرد آہوں اور رہنے والیوں کے نوحے لکھوں، بکھرے بالوں کی صدا، سوجی آنکھوں کی التجا، پٹتے سینوں کی آوازوں کی بازگشت یا داستان رنج او الم رقم کروں...........!؟


میرا قلم کانپتا ہے یا شاید میں خود کانپ رہی ہوں، میرا قلم بےساختہ اور بے قابو ہوا جاتا ہے........یہ قلم وہ قلم ہے جس نے ہزاروں کو قید خانوں میں پہنچایا ہے اور کئی لوگوں کو سولی کے تختے پر چڑھایا ہے.......اور کتنوں کو زمانے میں رسوا بھی کیا...... لیکن یہی وہ قلم ہے جس کی قسم خود الله سبحانہ و تعالی نے کھائی ہے........یہ برجستگی معلوم نہیں قلم کی ہے یا میرے اندر کی.....کبھی انگلیاں بےقرار ہوتی ہیں لکھنے کو لیکن ضبط کرتی ہوں کے ساری باتیں لکھنے کی نہیں ہوتیں..........کچھ صیغہ راز بھی رہنے دینی چاہئیں...کچھ باتیں خود کلامی کے لئے بھی چھوڑ دینی چاہئیں.....



پھر سوچتی ہوں کہ ایسا لکھوں جن پر خوابوں کا محل تعمیر ہو اور جہاں پریوں کا دیس ہو، بلبلوں کے نغمے ہوں، ہرے بھرے چمن اور نخلستان ہوں، ٹھنڈی ہوائیں، میٹھا پانی، جہاں رنج و الم کا داخلہ ممنوع ہو، قہقہوں کی دنیا، مسرتوں کی زندگی، پرسکون ٹھنڈی چھاؤں، جہاں دنیا کا مارا کچھ آرام کر سکے.. سستاۓتھوڑی دائر. کچھ پل کچھ لمحات....پھر آگے اپنی منزل کو چل دے......دوبارہ تازہ دم ہو کر حقیقت کی دنیا میں حقائق سے نمٹنے کے لئے..........


لیکن شاید میں کچھ نہ لکھ سخن... کیونکہ میرے ارد گرد رواں دواں زندگی ایک کھلی کتاب ہے پڑھانے والوں کے لئے....ایسی کتاب جس کو لکھنے والے نے ہزاروں سال پیهلے لکھ دیا جس کا ہر لفظ، ہر ادا، ہر کردار انمٹ ہے....جسے زمانے کی کوئی چیز مٹا نہیں سکتی... اس لئے بہتر یہی ہے کہ زندگی کو پڑھیے اور اسی سے سبق سیکھئے......لیکن اس کے لئے دل کی آنکھیں روشن کرنا پڑیں گی کہ زندگی کو دل کی آنکھوں سے ھی پڑھا جاتا ہے.


  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160