فلمیں دیکھنے کا شوق

Posted on at


 فلمیں دیکھنے کا شوق ایک ایسا شوق ہے جو بچپن میں تو انسان کے لیے صرف لطف کا باعث ہوتا ہے اور اگر اس سے دوری اختیار نہ کی جائے تو یہ انسان کی عادت بن جاتا ہے۔ اور جیسے ہی انسان جوان ہوتا ہے تو یہ اس کی مجبوری بن جاتا ہے۔ فلمیں دیکھنے کا شوق انسان پر دو طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے۔ کچھ منفی اثرات ہوتے ہیں اور کچھ مثبت۔ میں بھی آپ لوگوں کو آج انھی کچھ اثرات کی آگاہی دینا چاہتا ہوں۔ ہمارے معاشرے میں آج کل بچہ جب تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے تو اسے گھر میں کیبل، ڈی وی ڈی، کمپیوٹر جیسی سہولیات آسانی سے میسر آجاتی ہیں۔ کیبل پر اسے بچپن سے ہی کارٹون دیکھنے کا شوق پیدا ہو جاتا ہے۔ جب تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو کارٹون دیکھنے کا شوق بھی اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے اور وہ فلموں اور خاص طور پر انڈین فلموں کی طرف مائل ہوجا تا ہے۔ اگر بچپن میں ہی ان فلموں سے دوری اختیار نہ کی جائے تو یہ انسان کی اگلی عمر میں بڑا خراب کرتی ہیں خاص طور پر تعلمیمی میدان میں بڑی حد تک کمزوری کا باعث یہ ویڈیو فلمیں ہیں۔

فلمیں دیکھنے کا شوق مجھے بھی بچپن ہی میں پڑ گیا تھا۔ شروع شروع کے دنوں میں صرف ہیرو کی فائٹنگ دیکھنے کے لیے میں فلمیں دیکھتا تھا اور اس سلسلے میں مجھے انڈین فلمیں بہت پسند تھیں ۔ جب تھوڑا بڑا ہوا یعنی 12 سے 14 سال کی عمر میں گیا تو تھوڑا تھوڑا فلموں کی کہانیوں کو بھی سمجھنا شروع کیا۔ اب جب میں ہیرو کو کراٹے یا جمناسٹک کا مظاہرہ کرتے دیکھتا تو میرا بھی دل کرتا کہ میں بھی ایسا ہی کروں اور اس طرح میں فلمی ہیرو کے ایکشن کاپی کرتا اور سکول میں دوستوں کے سامنے ان کا مظاہرہ کرتا۔ اس عمر میں مجھے صرف فائٹنگ اور ایکشن والی موویز دیکھنے کا شوق تھا۔ اور لو سٹوریز اور دوسری بورنگ موویز میں بے حد نفرت کرتا تھا۔

جب 16 سال کی عمر تک میں پہنچا تو مجھے انگلش موویز دیکھنے کا بھی شوق پیدا ہوا۔ میں صرف انگلش موویز بھی وہ دیکھتا تھا جن میں فائٹ بائی ہینڈ ہوتی تھی۔ اگر چہ مجھے ڈراؤنی فلموں سے بہت ڈر لگتا تھا لیکن پھر بھی ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کا اشتیاق مجھے بچپن سے تھا۔ میں جب کوئی بھی ڈراؤنی مووی دیکھتا تو رات کو اس کے بارے میں سوچتا رہتا اور بعض اوقات ڈرتا بھی رہتا تھا لیکن ان کو دیکھنا نہیں چھوڑتا تھا کیونکہ یہ مجھے ایک  عجیب سا مزہ دیتی تھیں۔ 17 اور 18 سال کی عمر کے دوران میں نے انگلش اور انڈین موویز بہت سی دیکھی اور اس عمر کے دوران میں زیادہ اوقات ڈراؤنی فلموں کو ترجیح دیتا تھا۔

موویز دیکھنے کا شوق شروع کے دنوں میں تو میرے لیے کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا تھا لیکن آگے چل کر آہستہ آہستہ میری عادت اور اب یہ میری مجبوری بن چکا ہے۔ کوئی بھی جب اچھی نئی فلم آتی ہے تو مجھے اس وقت تک سکون نہیں ہوتا جب تک میں اسے دیکھ نہ لوں۔ میں چاہے جتنا بھی مصروف ہوں میں اس شوق کے لیے ٹائم نکال ہی لیتا ہے۔

جب میں میٹرک کے امتحان سے فارغ ہو کر فرسٹ ائیر کے لیے کالج لائف میں گیا تو خاصا مصروف ہو گیا اور پورا پورا ہفتہ ٹیسٹوں کی تیاری میں لگا رہتا تھا لیکن چونکہ موویز میری مجبوری تھی اس لیے ۔ ان سے دور رہ کر بڑا تنگ ہوتا تھا اور جب بھی ہفتے کو مجھے موقع ملتا تھا تو میں ضرور کوئی نہ کوئی فلم دیکھتا تھا اور اس وقت چونکہ میں کالج کی وجہ سے مصروف تھا اس لیے میں کچھ وقت کے لیے تو موویز سے دور ہو تو گیا تھا لیکن ہمیشہ یہی سوچتا تھا کہ کب کالج کے امتحان سے فارغ ہونگا اور کالج کی چھٹیوں میں موویز دیکھوں گا۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160