کلفٹن کے ساحل کے قریب رہنے والے لوگ جاگنگ اور رننگ کے لئے یہی وقت مناسب سمجھتے ہیں گو کہ شہر کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ اس قسم کی تفریح کی جائے لیکن ساحل سمندر کی سیر اور کنارے پر پکنک منانے کا اس سے بہتر وقت شاید ہی دوسرا ہو۔
کسی زمانے میں یہاں دن کے وقت بھی ہو کا عالم ہوتا تھا اور لوگ شام میں ساحل سمندر کا رخ کر لیتے تو بھی ایسا رش نہیں ہوتا تھا جیسا اب ہوتا ہے۔ سی ویو پر لوگوں کے ساتھ مختلف چیزیں فروخت کرنے والوں کا رش بھی بسا اوقات تنگ کرتا ہے اور اس وقت زیادہ پریشانی ہوتی ہے جب بچے ان سے چیزیں کریدنے کی فرمائشیں کرتے ہیں۔ اور لوگ بے بس ہو کر ان کو خریدنی بھی پڑتی ہیں چاہے وہ کتنی رقم کی ہی کیوں نہ ہو۔ کیوںکہ ایسے حسین اور دلکش نظارے میں کوئی بھی والدین اپنے بچوں کو افسردہ نہیں دیکھ سکتے خاص کر کے جب بچے معصوم سی شکل بنا لیتے ہیں۔
سی ویو کے علاوہ کراچی میں ہاکس بے ، کیماڑی ، منوڑہ ، پیراڈئیز پوائیٹ ، سنہرا ، ٹرٹؒ بیچ ، کیپ ماؤنٹ وغیرہ بھی ساحل سمند کی تفریح کے لئے اس موسم میں سیر سپاٹے کروا سکتے ہیں لیکن ان ساحلی مقامات پر ایسا رش پھر بھی نہیں ہوتا جو سی ویو کو کسی اعزاز کی طرح ملا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ شہر سے قریب تر ہے اور یہاں پہنچنے کے لئے بآسانی ٹرانسپورٹ مل جاتی ہے ۔ اسی نکتے کے پیش نظر سٹی گورنمنٹ نے اس ساحل پر کافی تعمیراتی کام کیا ہے خوبصورت لکڑی کی بنچیں ، چھتریاں اور فواروں نے اس کنارے کو بیرون شہر اور ملک سے آنے والوں کے لئے پرکشش بنا دیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں دن اور رات 24 میں سے 18 یا 19 گھنٹے رش لگی ہوتی ہے ۔
گو کہ کلفٹن پر رہائشی منصوبوں کی بھر مار نے ساحل سمندر کو کسی حد تک متاثر کیا ہے مگر یہاں حکومت کی منصوبہ بندیوں نے اسے ماڈرن ساحل بنا دیا ہے جس قدر سیاح اس ساحل پر نظر آتے ہیں کراچی کے بقیہ ساحلوں پر نہیں جاتے۔ آس پاس کی رہائشی عمارتوں نے سی ویو کی رونق میں اضافہ کیا ہے اس ساحل کی سیر رات کے کسی پہر بھی کی جا سکتی ہے اس کے برعکس پیراڈائز کی پٹی پر بنائے گئے HUTS اس جگہ پورا دن گزارنے کے لئے مناسب ہیں۔