اللہ کو دل میں بسانا ہے

Posted on at


اللہ کو دل میں بسانا ہے ۔۔ ایک بار اپنے اندر جھانک کر دیکھو ۔۔


اللہ کو دل میں بسانا ہے۔۔۔
“میں اللہ کو دل میں بسانا چاہتا ہوں۔”۔ اس نے اپنے آپ سے مکالمہ کیا
” اللہ کو اپنا شریک پسند نہیں “۔ اسے ہاتف غیبی (فرشتہ) کی آواز سنائی دی۔
“لیکن میں تو موحد ہوں، اللہ کو ایک مانتا ہوں، میں نے کسی بت کے آگے سجدہ نہیں کیا”۔ اس نے جواب دیا۔



” اچھا ، ذرا اپنے دل میں جھانکو کہ اس میں کو ن کون رہتا ہے۔ کیا اس میں دولت کی لونڈی راج نہیں کرتی؟ کیا انا کا بت سر تان کر نہیں کھڑا ؟ کیا سفلی خواہشات کی دیواریں موجود نہیں؟ کیا حسد و کینہ کی آگ نہیں جل رہی ؟” ہاتف نے تند لہجے میں سوال کیا۔
وہ ایک لمحے کے لئے سوچ میں پڑ گیا ، ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ دوبارہ ہاتف نے بولنا شروع کردیا:
” تم جب کسی مہمان کو گھر میں بلاتے ہو گھر کی صفائی کرتے ہو، کمرہ خالی کرتے ہو، اسے سجاتے ہو ۔ لیکن اللہ کو ایسے گھر میں بلارہے ہو جو گندگی سے بھرا ہے، جس میں پہلے ہی دنیا نامی اجنبی عورت رہتی ہے ، جس میں چاروں طرف کینہ و بغض کے جالے ہیں ، جس میں انتقام کے سانپ لوٹ رہے ہیں، جس میں ظلم و زیادتی کے بھیڑئیے دانت نکوسے کھڑے ہیں۔ ایسے گھر میں تم اللہ کو بلاتے ہو؟ کچھ تو حیا کرو”۔
وہ ششدر رہ گیا۔ اسے علم ہی نہ تھا کہ اس نے کیا کردیا۔ لیکن اس نے ہمت کرکے ہاتف سے پوچھنے کی کوشش کی:
” لیکن میں تو نماز ، روزہ حج زکوٰۃ کا پابند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔” ۔ ابھی اس کا جملہ مکمل ہی نہیں ہوا تھا کہ ہاتف کی چنگھاڑتی ہوئی آواز آئی:
” بکواس بند کرو! اپنی پاکی اپنے پاس رکھو اور دفع ہوجاؤ”۔
وہ بھیگی ہوئی آنکھوں سے واپس لوٹ گیا۔ رات بے چینی سے کروٹیں بدلتا رہا لیکن کسی پل چین نہیں آرہا تھا۔ وہ وحشت سے گھبرا کر با ہر نکلا تو چار سو اندھیرا تھا، گہرے باددلوں کی وجہ سے سیاہی میں اضافہ ہوگیا تھا ۔ اس کے اندر کی سیاہی کالی رات سے زیادہ گہری تھی۔ اچانک اسے بہت رونا آیا، وہ روتا رہا روتا رہا یہاں تک کہ وہ نقاہت کے باعث گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گیا۔ اس کا سر جھکا ہوا تھا، آنکھیں پر نم اور پورا بدن نڈھال۔
اسی اثنا میں اس ہاتف کی آواز دوبارہ آئی ۔
” اللہ کو اپنے من میں بسانا چاہتے ہو تو دل کے گھر کو خالی کردو۔ اس میں سے وحشی درندوں، پھنکارتے سانپوں ، نامحرم ساتھیوں کو نکال دو۔ اس کے بعد اسے اللہ کے خوف سے آراستہ کرو، عبادت کا رنگ و روغن کرو، نوافل کے بیل بوٹے لگاؤ، رحم دلی کی چوکھٹ لگاؤ اورخوش اخلاقی کی شمع روشن کرو۔ پھر اپنے رب کے سامنے دوزانو ہوکر دعا کر و کہ وہ تمہارے دل میں آکر بس جائے۔” ہاتف غیبی نے تفصیل بیان کی
” کیا اس طرح اللہ میرے ساتھ رہے گا؟ ۔اس نے سوال کیا۔
” ہاں ، اللہ تمہارے ساتھ رہے گا۔ لیکن یاد رکھو، اسے شراکت پسند نہیں، جونہی اپنے دل میں کسی اور بساؤگے تو وہ دل سے نکل جائے گا۔ وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے ، وہ تنہا بادشاہ ہے و ہ تمہارے دل میں مہمان کی طرح نہیں حاکم کی طرح رہے گا، اسی کی بات ماننی ہے ، اس کے منع کرنے پر رکنا اور حکم پر کام کرنا ہے۔ اگر اس کی حکم عدولی کی تو وہ سزا دے گا اور اگر اس کی بات مانتے رہے تو وقت آنے پر وہ کچھ دے گا جس کا تصور نہیں کرسکتے۔” ہاتف نے جواب دیا۔
اس نے سر اٹھایا تو دور افق پار کرنیں نمودار ہورہی تھیں ،اجالا پھیل رہا تھا۔ اس نے اپنے باطن میں جھانکا تو علم ہوا کہ اندر بھی تاریکی چھٹنے لگی تھی۔ وہ اٹھا اور اس عظم کے ساتھ اٹھا کہ ایک عظیم ہستی کو دل میں بسانا ہے




About the author

zia-rahman

1CTASK9uac6iKbumysxMxU3Jgj2urkWhP4

Subscribe 0
160