شہد

Posted on at


 


شہد کی مکھی کو اتنی اہمیت دی گئی ہے کہ قرآن پاک میں ایک سورۃ اسکے نام سے نازل کی گئی ہے۔ بہت سے جانور، کیڑے مکوڑے اور پرندے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے لیے گھر بناتے ہیں۔ لیکن جس طرح کا گھر شہد کی مکھی بناتی ہے اس کے علاوہ اور کوئی جانور نہیں بناتا ہے۔ شہد کی مکھی کا خوبصورت چھتہ چھھ کونون والے خانے پر مشتمل ہوتاہے۔ جس کی دیواریں موم سے بنی ہوتی ہیں۔ ہر چھتے میں ایک ملکہ ہوتی ہے جو روزانہ ایک ہزار انڈے دیتی ہے۔



 کام کرنے والی مکھیاں ان انڈوں سے بچے نکالنے، ان کو غذا مہیا کرنے اور ان کے لیے رہائشی کمرے تیار کرنے میں سارا وقت مصروف رہتی ہیں۔ ان کے چھتے میں جو بھی بےکار مکھیاں ہوتی ہیں انہیں مار دیا جاتا ہیں۔ کام کرنے والی مکھیاں سارا دن اڑتی ہوئی  پھولوں سے مٹھاس تلاش کرتی ہیں۔ کام کرنے والی مکھیاں اس مٹھاس کو حاصل کرنے کے لیے ڈال ڈال پھرتی ہیں۔ جہاں شہد کی مکھی کو میٹھاس مل جاتی ہیں وہ اسے منہ کی تھیلی میں رکھھ کر چھتے میں واپس جاتی ہیں۔



اور واپسی جانے تک کہ راستی میں درود پاک پٹھتی جاتی ہیں۔ اس میٹھاس میں 80-50 فیصد پانی ہوتا ہے۔ جب وہ اس میٹھاس کو لے جاکر گاڑھا کرتی ہیں تو اس میں پانی کی مقدار 18-16 فیصد رہ جاتی ہیں۔ شہد کا ذائقہ اور رنگت اس کے مطابق ہوتا ہیں جہاں سے وہ رس یا میٹھاس حاصل کرتی ہیں۔ شہد کا ذکر جنت میں ہونے والی نہر میں کیا گیا ہے۔ رسول صلی اللھ علیہ وسلم کو شہد بہت پسند تھا۔ رسول صلی اللھ علیہ وسلم نے چار حشرات کو مارنے سے منع کیا جوکہ یہ ہیں۔ چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور چڑی ممولا۔



 چیونٹی، ہدہد اور چڑی ممولا درختوں کو نقصان دینے والے کیڑوں کو کھاتی ہیں۔ اگر ہم انکوں ماریں گیں تو ہمارا ہی نقصان ہوگا۔ شہد اسہال میں فائدہ دیتا ہے۔ اسہال کی وجہ سے جسم سے نمکیات نکل جاتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کی اموات بھی ہو جاتی ہیں۔ شہد میں ایسی خاصیت ہے جو اسہال کے دوران نمکیات کی کمی کو پورا کر دیتا ہے۔




About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160