پردہ اور ترقی۔

Posted on at


 

پردہ عربی زبان کے لفظ "حجاب" کا لفظی ترجمہ ہے ۔ جسے عربی زبان میں حجاب کہتے ہیں اور اسے فارسی میں پردہ کہا جاتا ہے۔ حجاب کا لفظ قرآن شریف کی اس آیت میں آیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حضور اقدسﷺ کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے سے منع فرمایا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ اگر گھر کی عورتوں سے کوئی چیز لینی ہو تو حجاب یعنی پردہ میں مانگا کرو اور اسی حکم سے پردہ کی ابتدا ہوئی۔
اس کے بید اس سلسلے میں جتنے احکامات آئے ان سب کو احکام حجاب یعنی پردہ کے احکامات کہا گیا۔ پردے کے احکامات قرآن شریف کی سورۃ احزاب اور سورۃ نور میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔ انہی سورتوں میں عورتوں کع حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر میں عزت اور وقار کے ساتھ رہیں۔ اپنے حسن و زینت کی نمائش نہ کریں۔ جیسا کہ جاہلیت کے دور میں عورتیں کیا کرتی تھیں۔ گھر سے باہر نکلنا ہو تو اپنے اوپر چادر اوڑھ کر نکلا کریں اور آواز والے زیور نہ پہن کر نکلیں۔گھر کے اندر بھی محرم اور نامحرم کے درمیان فرق کریں۔محرم مردوں اور تعلق رکھنے والی عورتوں کے علاوہ کسی کے سامنے زینت کے ساتھ نہ آئیں۔ زینت کے وہی معنی ہیں جو کہ ہمارے زمانے میں (میک اپ) بناؤ سنگھار اور فیشن کے ہیں۔ ان میں فیشن ایبل لباس، زیور اور میک اپ، تینوں چیزیں شامل ہیں اور پھر محرم مردوں کے سامنے بھی عورتوںکو حکم دیا گیا ہے کہ اپنے سینے کو ڈھانپیں۔ حضور ﷺ نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ عورت کا ستر چہرہ، کلائی تک دونوں ہاتھ اور پنڈلی تک دونوں پاؤں کے علاوہ ان کا پورا جسم ستر میں شامل ہے۔ اس کےعلاوہ ایسے باریک اور چست کپڑے نہ پہنیں فس سے جسم کے اندرونی حصے ظاہر ہوں۔

اس کے علاوہ آپ ﷺ نے عورتوں کو محرم مردوں کے علاوہ کسی بھی نا محرم مرد کے ساتھ تنہائی میں رہنے سے میع فرمایا ہے۔ پیغمبرﷺ عورتوں کو خشبو لگا کر باہر نکلنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ آپﷺ نے مسجد کے اندر نماز باجماعت کے لئی عورتوں اور مردوں کے لئے الگ الگ جگہیں مقرر فرمائی تھیں اور یہ بھی اجازت نہ تھی کہ مرد اور عورتیںشب مل کر ایک صف میں نماز پڑھیں۔ نماز سے فراغت کے بعد حضورﷺ اور دیگر تمام صحابہ کرام اس وقت تک مسجد میں بیٹھے رہتے تھے جب تک عورتیں چلی نہ جائیں۔ پردے کے بارے میں یہ احکمات جس کا دل چاہے قرآن شریف کی سورت احزاب اور سورت نور اور احادیث شریف کی مستند کتابوں میں دیکھ سکتا ہے اور جس چیز کو ہم پردہ کہتے ہیں اس میں چاہے عملی طرح سے کمی پیشی ہو گئی ہو، لیکن اصول اور قاعدے وہی ہیں جو اللہ تیلالیٰ کے رسولﷺ نے مدینہ منورہ کے مسلم معاشرے میں جاری کئے تھے۔ اگرچہ میں اللہ اور اس کے رسول کا نام لے کر کسی کا منہ نہیں بند کر سکتی لیکن بغیر سوچے سمجھے اس آواز کا بلند ہونا کہ: "پردہ ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے" ہماری لادینی ذہنیت کا واضح ثبوت ہے۔ یہ آواز اللہ اور اسکے رسولﷺ نے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ ہے اور اس کا صاف معنی یہ ہیں کہ (العیاذ باللہ) اللہ اور اس کے رسوؒﷺ نے عماری ترقی کی راہ ینں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ اگر واقعتاً ہم یہ سمجھتے ہیں تو پھر ہم خود کو ظاہری مسلمان کہلواتے ہیں اور داصل اللہ اور اس کے رسولﷺ کو ماننے سے صاف انکار کر رہے ہیں۔

 



About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160