ماں کے دودھ کی اہمیت - ذہنی آسودگی، دودھ پلانے کا نظام الاوقات

Posted on at



بچے کو ما ں کا دودھ پینے سے جو ذہنی آسودگی، راحت تحفظ حاصل ہوتا ہے اس کا پورا اندازہ لگانا مشکل ہے- یہ احساس تحفظ زندگی کی پر اعتماد بنیاد استوار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے- ماں کے دودھ سے محروم رہنے والے بچوں کو احساس محرومی تاحیات اپنا اثر دکھاتا ہے
ماں کی آغوش میں بچے کی کلکاریاں صرف بچے ہی کو آسودگی نہیں بخشتیں ماں کے ہارمونز کو بھی منضبط کر کے اس کی صحت پر بڑا خوشگوار اثر ڈالتی ہیں- بچے کو اپنی آغوش میں لینے سے ماں کی ممتا کی تسکین ہوتی ہے- ماں اور بچے کی خوشی سے گھر بھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے
جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں وہ خود ذہنی طور پر متوازن نہیں رہتیں- ان کا اپنے بچوں سے تعلق بھی بہت زیادہ مظبوط نہیں ہوتا- آج کل پوری دنیا "بچوں پر تشدد" کے سنگین مسلہ سے دوچار ہے- اس مسلہ نے ایک وبا کی صورت میں اس معاشرہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے- امریکہ جیسے ملک میں بھی گزشتہ سالوں میں بائیس لاکھ ایسے واقعات پولیس ریکارڈ میں آے- اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اصل صورت حال کس قدر سنگین ہوگی کیونکہ بالعوم واقعات کا بہت کم حصہ ریکارڈ پر آتا ہے
بچوں پر تشدد میں المناک بات یہ ہے کہ یہ تشدد بالعوم ان کے ماں یا باپ کی طرف سے ہوتا ہے، لیکن زیادہ تر ماں کی جانب سے ہوتا ہے- یہ تشدد اس قدر شدید ہوتا ہے کہ بعض اوقات بچے ہمیشہ کے لئے ذہنی یا جسمانی طور پر معزور ہو جاتے ہیں بلکہ کبھی تو جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں- تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے ایسا کرنے والی خواتین میں غالب حصہ ان ماؤں کا ہے جنہوں نے بچے کو اپنا دودھ نہیں پلایا- بالخصوص ایسی مائیں جو اوائل عمر میں بچوں کو نرسری یا دوسرے ادارے میں داخل کرا دیتی ہیں- ایسی صورت میں ماں اور بچے کا رابطہ کمزور ہو جاتا ہے اور دونوں میں ذہنی ہم آہنگی اور مظبوط تعلق قائم نہیں ہو پاتا- ایک مرتبہ ذہنی امراض کے ایک شفاخانہ کے مریضوں پر تحقیقات کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے نوے فیصد وہ افراد ہیں جنہیں بچپن میں ماں کا دودھ نہیں مل سکا
تحقیقات سے یہ بھی بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم نو ماہ تک ماں کا دودھ پینے والے بچے ذہانت کے اعتبار سے ان بچوں سے بہتر ہوتے ہیں جنہوں نے ماں کا دودھ نہیں پیا یا صرف ایک یا دو ماہ کے لئے پیا
ان حقائق کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ماں کا دودھ بچے کے لئے بہترین غذا ہے- بچے کو پیدائش کے بعد جتنی جلد یہ دودھ دیا جاۓ اتنا ہی اچھا ہے اس میں کسی قسم کی تاخیر مناسب نہیں- ابتدائی چند دنوں میں فیڈر کا استعمال دراصل ماں اور بچے دونوں کی مشکلات کا آغاز ہے
دودھ پلانے کا نظام الاوقات
بچے کے مقرر نظام الاوقات کے بجاۓ عندالطالب دودھ دینا زیادہ بہتر ہوتا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بچہ جب بھی روۓ اسے دودھ پلانا شروع کر دیا جاۓ- ایک سمجھدار ماں جلد ہی یہ جان لیتی ہے کہ بچہ کیوں روتا ہے؟ ممکن ہے وو کپڑوں کے گیلا ہونے، گرمی یا سردی لگنے یا محض کسی خوف سے رو رہا ہے- ماں کو اندازہ ہونا چاہیے کس وقت بچے کی ضروریات کیا ہیں- وہ جب بھی محسوس کرے کہ بچہ بھوکا ہے اسے دودھ پلاۓ- ممکن ہے بچہ ہر دو گھنٹہ بعد بھوک محسوس کرے یا اس سے کم یا زیادہ دیر میں کیونکہ اس کا معدہ اس کی طلب کو خود کنٹرول کرتا ہے
ابتدائی پانچ چھ ماہ تک بچے کو صرف اپنا دودھ پلانے سے ماں کو خود بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں- ایسی ماؤں میں چھاتی کے کینسر کے امکانات کم ہو جاتے ہیں- بچوں میں مناسب وقفہ ہوتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں جلد حمل کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں




About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160