فلسطینی بچوں کی پکار

Posted on at



رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جب پوری دنیا کے مسلمان روزہ دار اپنے عبادتوں میں مشغول تھے اور اس ماہ ِ مقدس میں ہمارے فلسطینی بھائیوں ،بہنوں اور معصوم بچوں پر بارود کی بارش کی جا رہی تھی اور ابھی تک ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیںاسلام دشمن عناصر کی مدد سے وسیع پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام ، جلاﺅ گھیراﺅ، اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ۔اسلام دشمن عناصرنے یہاں ظلم و بربریت کی وہ مثال قائم کی کہ انسانیت بھی کانپ اٹھی ۔ اسرائیل انتہائی بے غیرتی اور ڈھٹائی کے ساتھ ایک بار پھر نہتے معصوم فلسطینیوں پر چڑھ دوڑا ہے۔ اور تمام بین الاقوامی جنگی قوانین سے لے کر انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر اندوہناک بمباری کر کے سینکڑوں معصوم بچوں ، ،بے گناہ عورتوں سمیت بزرگوں اور نوجوانوں کو موت کی نیند سلا رہا ہے۔ اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ہم تمام پاکستانی سوشل میڈیا کے زریعے زبانی کلامی طور پر تو اس ظلم و بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت تو کر رہے ہیںمگر علاوہ ازیں حکومت کی طرف سے بین الاقوامی طور پر امت مسلمہ کی طرف سے کوئی قدم نہیں اٹھایا جارہا ۔بلکہ قابل صد افسوس بات یہ ہے کہ پوری دنیا کی مسلمان طاقتیں خاموشی سے یہ تماشا دیکھ رہی ہیں اور کوئی بھی اس ظلم و بربریت پر آواز نہیں اٹھا رہا ۔ ان معصوم بچوں اور معصوم عورتوں کی آہیں اور سسکیاں میڈیا کے ذریعے دیکھ اور سن تو رہے ہیں مگر اندھے ،گونگے اور بہرے بن کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔
معیشت کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو مسلمان اس وقت کسی سے پیچھے نہیں ۔عربوں کے پاس تیل کی کتنی بڑی دولت ہے تقریباً آدھی دنیا مسلمانوں سے تیل خرید رہی ہے۔علاوہ اذیں بھی جنگی طاقت کے اعتبار سے بھی مسلمان انتہائی مضبوط ہیں۔اسلامی دنیا تیل کے 79، گیس کے 49 اور یورینیم کے 21 فیصد عالمی زخائر کی مالک ہے ، علاوہ ازیں 30 سے 40ہزار ٹینکوں، 10سے 15 ہزار جنگی طیاروں اور 5000 کے لگ بھگ بحری جنگی جہازوں کی طاقت کی حامل مسلم افواج آج ہمیں عالمی سطح پربے بس نظر آ رہی ہے ۔باوجود اتنی طاقت کے مسلمانوں کی بے حسی پر تعجب ہے۔افسوس کہ کہاں گیا مسلمان کا وہ جذبہ جب سندھ میں راجا داہر نے مسلمانوں کے قافلے کو لوٹتاہے اور مسلمانوں پر مظالم ڈھاتا ہے اور عورتوں بچوں کو قیدی بنا لیتا ہے تو مظلوم عورتیں جب بصرہ کے حاکم حجاج بن یوسف کو خط لکھتی ہیں کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے، تو اس پرھجاج بن یوسف کا خون کھول اٹھتا ہے اور وہ اپنے نوجوان 17 سالہ بھتیجے محمد بن قاسم کو 12000 فوج کی قیادت میں سندھ روانہ کر دیتا ہے اور محمد بن قاسم یہاں آ کر ظالموں کو شکست دے دیتا ہے اور فتح یاب ہو جاتا ہے۔ اس طرح مظلوم عورتوں اور بچوں کو ظلم سے چھٹکارا مل جاتا ہے ۔ کہاں وہ مسلمان حکمرانوں کا جذبہ اور کہاں آج کا مسلمان ۔ اتنے مظالم سہنے کے بعد بھی لمبی تان کے سویا ہوا ہے۔حالانکہ دنیا میں مسلمانوں کی انتہائی طاقتور ریاستیں ہیں اگر تمام امت مسلمہ متحد ہو جائے تو اس طرح کے ظالم اور دہشتگرد ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں ۔ اگر جذبہ ایمانی کو دیکھیں تو مسلمان کسی سے کم نہیں ،دین کی تبلیغ کا کام اور دیگر امن پسند کاموں میں مسلمان سب سے آگے ہیں دنیاوی علوم ہوں یا پھر دینی، سائنس ہو یا ٹیکنالوجی ، مسلمان ان تمام شعبوں میں سب سے آگے ہیں اگر کوئی کمی ہے تو وہ یہ ہی ہے کہ امت مسلمہ متحد نہیں جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ مسلمانوں کا امن پسند ہونا اپنی جگہ قابل ستائش ہے مگر جب دشمن ظلم و بربریت کی حدوں کو چھونے لگے تو پھر مقابلہ کرنا فرض ہو جاتا ہے۔
میرے دوستو! اگر ہم نے اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مدد کرنی ہے ، ان معصوم بچوں کو باروڈ کی آگ اور ہائیڈروجن بموں سے بچانا ہے تو پھر پوری امت مسلمہ کو متحد ہونا پڑے گا ۔اور برملا ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہو گی ۔
(اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین)



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160