اداروں میں خود احتسابی کی ضرورت۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟

Posted on at


خود اِحتسابی میں اگر اداروں کی بات ہو کہ وہ دوسروں کی برائیوں کی تلاش میں لگے رہیں اور یہ بھول کر کہ وہ خودساختہ اچھائی کا لباس پہنا ہوا سمجھے ذرا وہ بھی تو اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھے کیونکہ موجودہ حالات پر اگر نظر دوڑائی جائے تو اِن حالات میں اپنے عیبوں کو دیکھنے کا وقت کسی کو بھی نہیں ملتا اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے گریبانوں میں اِس لئے بھی نہیں جھانکتے کیونکہ ہو سمجھتے ہیں کہ وہ تو پہلے سے ہی تمام تر اخلاقی پہلوؤں سے آشنا ہے اور تمام تر معاشرتی، مذہبی، سیاسی اور کاروباری برائیوں اور فسادوں سے بلکل پاک ہیں، آئینے کی طرح صاف شفاف، آبِ زم زم سے دھلے ہوئے اور ہر عیب سے پاک ہیں۔ اُنہیں اِس بات کی کیا ضرورت ہے کہ وہ اپنے عیب کُھرچ کُھرچ کر تلاش کرنے میں بے فضول وقت کو برباد کریں؟؟؟ جس سے اُنہیں کوئی بھی فائدہ نہیں ہے تو ایسے بے تو ایسے بے مقصد کام میں بِلاوجہ اپنا دماغ لڑانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟


 


  اُن کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اپنے عیب تلاش کرنے میں جو وقت برباد کر رہے ہیں اُتنا ہی وقت اگر وہ دوسروں کی عیب گوئی اور خامیوں میں لگائیں تو اِس طرح سے وہ اُن تمام لوگوں کو اپنے زیرِ اثر کرنے میں کامیاب بھی ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح کرنے سے اُنہیں ایک فائدہ یہ ہو گا کہ وہ اُن لوگوں کو جن کی خامیاں اُن کے ہاتھ لگی ہوتی ہیں تو اُن کو بلیک میل کر کے اپنے تمام تر مقصدی جائز اور ناجائز دونوں کام بھی نکلوا سکتے ہیں۔ ادارے اِس بات سے خود کو لاواقف رکھتے ہیں کہ اُن پر خاص قسم کی ذمہ داریاں مقرر کی گئی ہیں جس سے وہ اپنا تعلق بھی ظاہر ہونے نہیں دیتے۔ اداروں میں خود احتسابی یہ ہونی چایئے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو خود کو سب سے پہلے آشنا کریں اور وہ تمام تر کام سر انجام دیں جو اُن پر عائد ہوئے ہیں۔


 


اگر میں اِس بات کے متعلق کچھ کہوں تو حقیقت سب سے پہلے یہ سامنے آتی ہے کہ آج ہم جس معاشرے یا ملک سے تعلق ہیں اور جہاں رہتے ہیں یہاں پر سب سے اہم وجہ یہی آتی ہے کہ ہم حد سے زیادہ مفاد پرستی اور موقع پرستی کے مواقع تلاش کرتے ہیں اور جہاں ملے اُس سے فائدہ لئے بِناء چین سے نہیں بیٹھتے۔ اپنے فائدے کی خاطر ہم کسی دوسرے کی دل آزاری اور اُس کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے سے بلکل بھی نہیں ڈرتے۔ معلوم یہی پڑتا ہے کہ انسان پیدا تو انسان ہوا ہے لیکن موقع پرستی نے اُسے حیوان بنا کر رکھ دیا ہے۔ اِس طرح کے انسانوں کے لئے شیح سعدی نے کی خوب قول کہ ہے کہ ’’دوسروں کی تکالیف کا اگر ذرّا برابر بھی احساس ہے نہیں تم میں تو تم انسان کہلانے کے لئق بلکل بھی نہیں۔‘‘ یہ قول اگر انسانوں کی سمجھ میں آ جائے تو شاید ہی برائی رہے اِس دنیا میں۔ 



================================================================================


............................................................................................................................................................................................


If You People Want to Read And Share My Any Previous Blog Open The Link Bellow:-


http://www.bitlanders.com/Aafia-Hira/blog_post


You Can Follow Me On Twitter:- Aafia Hira


Subscribe My Page And Written By:- Aafia Hira


Thanks For Your Support Friends.


............................................................................................................................................................................................


================================================================================



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160