....ہوئی مدت کے غالب مر گیا لیکن اب بھی یاد آتا ہے

Posted on at


مرزا غالب کون ہیں یہ شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جو ان کے بارے میں نہ جانتا ہو اردو شعری میں ایک مقام رکھنے والے اردو کے ایک عظیم شعار تھے . جنہوں نے ساری زندگی ہی بس عام فہم لوگوں کے لئے یہ کام کیا وہ جب بھی کوئی بات کرتے وہ کسی بھی عام آدمی کی سمجھ میں بھی آ جاتی تھی . انہوں نے ایک غریب گھرانے میں جنم لیا لیکن بچپن ہی میں یتیم بھی ہو گئے اس کے بعد ان کی کفالت ان کے چچا نے کی لیکن ان کی عمر بہت کم ہی تھی کہ وہ بھی اس جہاں فانی سے رخصت ہو گئے .



اس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کو وظیفوں کی بنیاد پر ہی پورا کیا . جب انہوں نے ہوش سمبھالا تھا تو انہوں نے برصغیر میں انگریزوں اور بیرونی طاقتوں کو دیکھا جو آہستہ آہستہ مسلمانوں پر مسلط ہو رہی تھی یہی وجہ تھی کے ان کے اندر ایک سوچ نے پروان لیا انہوں نے اپنی اسی سوچ کو اپنی شعری میں استعمال کیا . ان کا ایک بہت  استعمال کیا جانا والا ماکولا ہے ..


           غالب اگر یوں ہوتا تو کیا ہوتا ....


اسی پر ایک اچھا مصرع بھی ہے کہ " مدت ہوئی غالب مر گیا لیکن اب بھی یاد آتا ہے ..


                                               تیرا ہر بات میں کہنا کہ اگر یوں ہوتا تو کیا ہوتا



اسی طرح ان کی شادی بھی بہت چھوتی سی عمر میں ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے حالت زندگی کافی تانگ رہی شراب کا بہت استعمال کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہو گئی تھی . مرنے سے پہلے بھی وہ بہت سے دن بیہوشی کی حالت میں رہے اور آخر کار ایک دن اس جہاں فانی کو چھوڑ گے لیکن مر گیا غالب تو کیا ہوا وہ اب بھی یاد ہے ہم کو اگر یوں ہوتا تو کیا ہوتا 




About the author

160