غذائی مقدار میں کمی سے ذیابیطس کا علاج ممکن؟

Posted on at


ذیابیطس کا علاج کم کیلوریز والی غذا کے ذریعے ممکن ہے کیونکہ جسمانی وزن میں کمی اس مہلک مرض کو ریورس کرسکتی ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نیوکیسل یونیورسٹی کی 10 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی غذائی کیلوریز میں 50 فیصد تک کمی لے آتے ہیں وہ ذیابیطس جیسے مرض کو شکست دے سکتے ہیں۔

تحقیق کے دوران ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار رضاکاروں پر 2 سالہ ٹرائل کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ ذیابیطس کو ریورس کرنا ممکن ہے چاہے آپ اس مرض کے 10 سال سے شکار ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ طویل عرصے سے اس مرض کے شکار ہیں تو بلڈ شوگر کنٹرول میں اہم پیشرفت تاحال ممکن ہے اور اگر آپ اپنا جسمانی وزن کم کرکے اسے برقرار رکھتے ہیں تو ذیابیطس سے نجات ممکن ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اگر کسی مرض کے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے تو ذیابیطس کا مرض بھی پھیلتا ہے اور اگر وزن کم کیا جاتا ہے تو حالات معمول پر آجاتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 30 مریضوں کو 2 سال کے ٹرائل سے گزارا گیا جس میں انہیں 8 ہفتوں تک کم کیلوریز والی غذائیں دی گئیں اور ان کے جسمانی وزن میں 14 کلو گرام کی کمی آئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 12 افراد جو ایک دہائی سے ذیابیطس کے شکار تھے، ان میں یہ مرض ریورس ہوگیا اور وہ اگلے چھ ماہ تک ذیابیطس سے محروم رہے۔

باقی 18 افراد کی صحت میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی اور انہوں نے لبلبے کے گرد سے چربی کو کم کیا جس سے انسولین کی پیداوار معمول پر آنا شروع ہوگئی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ڈائیبیٹس کیئر میں شائع ہوئے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔



About the author

160