عورت دورجاہلیت سے ظلم کا شکار ہےکہیں اس حوا کی بیٹی کو زندہ درگور کرنے کے واقعات ہوئے تو کہیں بیٹے کو ترجیح دے کر حوا کی اس بیٹی کو احساس کمتری کے گڑھے میں دبا کر معاشرتی روایات کو زوال پذیر کیا گیا ہے دین اسلام نے ان تمام جاہلانہ رسومات کے دروازے بند کر کے عورت کی عزت اور حرمت کا خاص خیال رکھا اور عورت کو بحیثیت بیوی بیٹی اور ماں کے وہ حقوق مہیا کیے جس کی دیگرمذاہب میں مثال نہیں ملتی اسلام واحد دین ہے جس نے عورت کو ایک الگ پہچان دی اور ماں کے قدموں تلے جنت رکھی
اکثر دیہاتی علاقوں میں بسنے والی عورت پر آج بھی دور جاہلیت کا اطلاق کیا جاتا ہے ونی، کاروکاری جیسی قبیح رسم، گینگ ریپ،زنابالجبر مشقت ما پیٹ عزت کے نام پر قتل اور وراثت سے محرومی غیر منصفانہ اور جاہلانہ رسوم سے اسلام اور پاکستان کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی ہو رہی ہےدور حاضر میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حوا کی بیٹی کی عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے آئے دن پاکستان میں بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات اخبارات کی زینت بنتے چلے آ رہے ہیں جس میں حوا کی بیٹی کی عزت کو قدموں تلے روند دیا جاتا ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے سوالیہ نشان بن چکے ہیں
عورت کی عزت اور آبرو کا مسئلہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بھی عام ہے مشرق اور مغرب ہر طرف مرد کی اجارہداری قائم ہے لیکن مغرب کی عورت مشرق کی عورت سے بلکل مختلف ہےمغرب میں عورت کے ساتھ جو المیہ پایا جاتا ہے اسے مشرق کی دوشیزہ کبھی برداشت نہیں کر سکتی مغرب میں حوا کی بیٹی کہیں بازاروں میں بکتی ہے تو کہیں کلبوں کی زینت بنایا جاتا ہے ہر سال نہ جانے کتنی عورتیں گھریلوں حالات اور تشدد سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتی ہیں
وہ معاشرہ کبھی ترقی کی رہ پر گامزن نہیں ہو سکتا جہاں عورت کو ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہو اور معاشرے میں عورتوں کی حفاظت کے لیےقوانین واضع کرنا ہوں گے۔