کچھ لوگ کہتے ہے کہ فیشن یا سجنا سوارنا آج کل کے لوگوں کی ایجاد ہے پر اگر ہم اس کی تاریخ دیکھے تو یہ کوئی بھی نہیں جانتا کے یہ رواج کس نے شروع کیا پر میرے مطابق سجنا سوارنا انسان کی فطرت میں ہے. وہ چاہتا ہے کہ وہ سب سے مفرد نظر آۓ اور ہر کوئی اس کی تعریف کرے اسی مفرد لگنے کی دوڑ میں وہ نت نۓ ملبوسات اور چیزیں متعارف کرواتا ہے
اج کل تو جسے دیکھو فیشن کا ہے رگ الاگتا نذر آتا ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی ہر کسی کی اسی چیز پر نظر ہوتی ہے کہ کس نے کیا پہنا ہے جوتے کیسے ہے گڑھی کون سے برانڈ کی ہے ور تو ور ہیر سٹائل کیسا ہے . لڑکیوں کو تو چھوڑیں آج کل لڑکیں بھی اس دوڑ میں شامل ہو گئے ہے اور ہر طرح سے دوسروں سے منفرد نظر انے کی کوشش کرتے ہے کہی لڑکے تو اب اک دوسرے کو اس وجہ سے ٹیرری نظر سے دیکھتے ہے کے یہ مجھ سے اچھا کیوں لگ رہا ہے ور اس نے اس برانڈ کے کپڑے کہا سے مل گئے. اور اگر کسی لڑکے کی ڈریسنگ اچھی نہ ہو تو اسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے اور تو اور آج کل تو ہر کسی کے پہننے کے ڈھنگ پر پورے تبصرے ہوتے ہےکہ فلاں کے جوتے کیسے ہیں اور ذرا دیکھو تو اس نے کس طرح کے کپڑے پہنے ہے
لڑکے چاہے وہ جتنی بھی محنت کر لیں لڑکیوں کو اس کھیل میں نہیں ہرا سکتے اخر کو وہ اس کھیل کی پرانی کھلاڑی ہے ان کے سر پی ہر وقت یہ ہی بھوت سوار رہتا ہے کے کس طرح سب سے الگ اور مفرد نظر آیا جائے اور اس چکر میں نجانے انے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہے کبھی پالر کے چکر تو کبھی دکانوں کی طرف دوڑ .ان کی ہر وقت ڈیزائنرز کی کلیکشن پی نظر ہوتی ہے کے کب کون اپنی کلیکشن لانچ کرے گا اور کب وہ دوہری جائے گی اور پھر اپنیسہلیوں کو دکھا کے تعریف بٹورے گی
سچ تو یہ ہے کہ آج کل ہر کوئی ہے فیشن کا دلداہ ہے اگر کوئی سب کے سامنے تسلیم کرے یا نہ کرے پر دل میں سب ہے تسلیم کرتے ہے کے نیا فیشن نے پہل کرنے کا اعزاز انہی کو ملے اور ہر جگہ ان کی واہ واہ ہو اور اس جنگ میں فتحیاب وہ ہی ہو