عمل!

Posted on at


 

عمل کے بارے میں علامہ سید سلیمان ندوی رحمتہ اللہ علیہ نے خطبات مدارس میں کہا تھا کہ (اے نوجوانوں، مجھے صفائی کے ساتھ یہ کہنے دو کہ خاموشی، خلوت نشینی اور متفردانہ زندگی اسلام نہیں ہے بلکہ اسلام جدو جہد ،سعی عمل اور سرگرمی ہے وہ موت نہیں حیات ہے اسکا فرمان یہ ہے انسان کے لیے وہی ہے جو وہ کوشش کرے ) اسلام عمل ہے ترک عمل نہیں ادائے واجبات ہے عدم واجبات نہیں ادائے فرض ہے ترک فرض نہیں اس عمل اور ان واجبات اور فرائض کی تشریح ہمارے پیغمبرﷺاور ان کے یاران باصفا کی زندگیوں میں ملے گی

عمل ہی وہ بنیادی چیز ہے جس پر جزااور سزا متعین کی جاتی ہےعمل انسان کی زندگی پر اثرات مرتب کرتا ہے اپنی سوچ اور فکر بھی عمل سے دنیا پر واضح ہوتی ہےاگر کوئی سوچ انسان کے دماغ تک محدود رہے تو وہ بے فائدہ ہے اسے لوگوں پر عیاں کرنے کے لیے علم ضروری ہے  اگر عمل کی اہمیت نہ ہوتی تو اسلام خلوت نشینی سے منع نہ کرتا اور اگر مسلمان میدان عمل کے خوگر نہ ہوتے تو رومی سپہسالر یہ نہ کہتا کہ( وہ راتوں کے راہب ہیں اور دن کے شہسوار)

اسلام میدان دنیا اور میدان عمل کا نام ہے ترک عمل کا نہیں اسلام میں نجات کا دارومدار دو چیزوں پرہے ایمان اور عمل صالح ایمان و یقین کے بغیر کوئی عمل نہیں ہوسکتا دین اور دنیا کو الگ کرنا یا ان میں فرق کرنا دراصل گمراہی پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے نبی اکرمﷺنے بتایا کہ نیک نیتی کے ساتھ اسی دنیا کے کاموں کو خدا کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق انجام دینا ہی دین ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گوشہ نشینی عین اسلام ہے تو وہ غلط کہتے ہیں

ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ دنیا میں رہ کر ہی ہمیں اللہ تعالی کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق اعمال کرنے ہیں یہ اعمال صرف اللہ کے لیے ہوں ہر قسم کی ریا کاری سے پاک ہوں دکھاوا اور نمائش نہ ہو عمل کے بارے میں علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے یہ شعر لکھا۔

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160