یورپ میں اخلاقی زوال کا یہ عالم ہے کہ ہر شخص اپنے بارے میں سوچتا ہے شادیاں اپنی پسند سے کرتے ہیں اور جب ایک دوسرے سے دل بھر جاتا ہے تو علیحدگی اختیار کرکے کسی اور کو پسند کرلیتے ہیں بچوں کو اپنے عیشو آرام اور آزادی کی رہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے پیدائش کے سلسلے میں طرح طرح کی روک تھام کرتے ہیں بچے جلد ہی والدین سے اکتا جاتے ہیں اور گھر چھوڑ کر اپنی اپنی مرضی سے رہتے ہیں اور لڑکیاں اور لڑکے اکھٹے رہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کیا جاتا کسی کو کسی پر اعتماد نہیں ہے بس دولت ہی ان کے نزدیک خدا ہے
یورپ میں ہر ہر شخص اکیلا ہے فیملی سسٹم بالکل تباہ ہوچکا ہے جرائم تشدد اور آبرو ریزی عام ہے یورپ مین اگر چہ عیسائیت ہے لیکن لوگ اپنے مذہب سے بالکل بیگانہ ہو چکے ہیں دنیا کی آسائشوں اور عیاشیوں کو ہی اصل زندگی تصور کرتے ہیں انکے یہاں آخرت کا کوئی تصور نہیں ہے معاشرتی و روحانی ابتری کا یہ عالم ہے کہ عورت عورت سے شادی کرتی ہے اور مرد مرد سے
جبکہ اسلام ایک حقیقت پر مبنی ایک سیدھا راستہ دکھاتا ہے اسلام زندگی کے راستوں کو سنوارتا ہے خاندانی زندگی اسلامی معاشرت کا بنیادی یونٹ ہے اسلام میں خواتین اور بچوں کی خاص تحفظ حاصل ہے اور مسلمان خواتیں بچوں کو خدا کی نعمت سمجھتے ہوئے ان پر خصوصی نظر رکھتی ہیں اور اپنے بچوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں مسلمان خواتین کو بلاوجہ گھر سے نکنے پر منع کیا گیا ہے اور باہر نکلنے کی صورت میں پردہ لازم ہے خواتین کی عزت و ناموس کی یہ سب سے بڑی دلیل ہے عورت کی معاشی زمہ داریاں مرد کے کندھے پر ہیں اور گھر میں مرد کی دیکھ بال عورت کے زمہ ہے اسلام نے دکھ درد بانٹ دیا ہے
میرے احساسات اسلام کے بارے میں بہت اچھے ہیں اور اسی لیے میں اسلام قبول کیا اور قبول اسلام کے بعد میں اپنے آپ کو مطمئن محسوس کرتی ہوں اسلام نہ صرف دنیا میں امن چاہتا ہے بلکہ آخرت میں بھی سلامتی کی خوشخبری دیتا ہے ۔