مایوسی گمراہی ہے (حصہ دوم)

Posted on at


 

اللہ تعالی نے قرآن پاک سورۃ الزمر میں مایوسی (نا امیدی) کے بارے میں ارشاد فرمایا جس کا ترجمہ ہے ( کہہ دیجیے اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو ۔بے شک اللہ سارے گناہ بخشنے والا ہے ۔ بے شک وہ غفوراور رحیم ہے) انفرادی زندگی میں تو اللہ تعالی کی رحمت کی لاتعداد مثالیں مل جاتی ہیں اجتماعی زندگی کے حوالے سے اہل عرب کی بد نظمی اور انتشار کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں کبھی اہل عرب کا پانی پلانے پر جھگڑا تو کبھی گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا ہوتا تھا اس انتشار کی وجہ سے ان کی دنیا میں کوئی حثیت نہ تھی

جب اہل عرب نے پیغمبر کی دعوت پر لبیک کہا اور آپﷺ کی قیادت مین بنیان مرصوص بن گئے تو پھر یہ عالم تھا کہ ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے

دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساوں میں     کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی جہانداروں کی     کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں میں تلواروں کی

اللہ تعالی نے آپکو آخری نبی بنا کر بھیجا اور آپ ﷺ کے بعد اللہ تعالی نے انبیاء کرام کی آمد کا سلسلہ بند کردیا البتہ ان کا پیغام ، ان کی دعوت ( قرآن حکیم ) کی شکل مین محفوظ کر دی گئ جو ہماری مایوسیوں کا علاج اور ہماری رہنمائی کا سامان ہے سورۃ الزمر کی مذکورہ آیت میں واضح کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام گناہ بخشنے والا ہے، بشرطیکہ خطاکار گناہوں سے توبہ کرے اور اس کی طرف پلٹے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں مسلسل اعلان کر رہا ہے کہ میری رحمت سے مایوس نہ ہوں توبہ کریں اور آگے بڑھیں انسانی مزاج یہ ہے کہ اگر اسے بھلائی اور خیر مل رہی ہو تو مسلسل مانگتا جاتا ہے اور مانگنے سے نہیں تھکتا، لیکن اگر نہ ملے اور آزمائش کی وجہ سے رک جائے تو مایوس ہو جاتا ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے (بولا اور کون آس توڑے اپنے رب کی رحمت سے مگر جو گمراہ ہیں) اللہ کی رحمت سے مایوس ہو کر گمراہوں کی صف میں شامل ہونا بہت بڑا جرم ہے۔ اس لیے اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اللہ تعالی ہم سب پر اپنا رحم و فضل فرمائے۔      



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160