شجر کاری

Posted on at


اسلام ہمارے دل ،میں درختوں سے لگاؤ کا جذبہ پیدا کرتا ہے -اور شجر کاری صدقہ جاریہ بھی ہے اور دوران جنگ میں ثمر دار اور سایہ دار درختوں کو کاٹنے کی ممنہت ،یہ ساری باتیں ہمہیں درختوں سے محبت کرنا سکھاتی ہیں

                               

تاریخ میں اس امر کی بے مثال مثالیں موجود ہیں کہ مسلمان فرمانرواؤں نے جنگلات کو ترقی دینے کی ہر ممکن کوشش کی درخت اپنے دامن میں انسان کے لئے بوہت سی برکات رکھتے ہیں درختوں کا پر سکون سایہ انسانی آبادی کے لئے امن کے نشان کی حیثیت رکھتا ہے ،درختوں کی لکڑی جلانے .اور مکانات تعمیر کرنے کے کام اتی ہے ،

                                

اور آرائشی اشیا بنانے کے لئے بھی لکڑی دستیاب ہوتی ہے ،شہد ،پھل .روغنیات اور دواؤں کے لئے جڑی بوٹیاں اور مختلف قسم کے ریشے جنگلوں کی ہی پیداوار ہیں ،-

                                

لاکھ ،گوندھ .گندہ بروزہ .ابریشم اور کاغذ بنانے کے لئے خام پلاسٹک اور ایسی ہی کتنی کیمیائی اشیا سے کا ماخذ جنگلات ہی ہیں جلانے والی لکڑی کوئلہ اور آگ روشن کرنے والی دیا سلائی سے لے کر بسوں ،ریل گاڑیوں ،اور ریہڑیوں ،میں ہر جگہ لکڑی کی ہی کار فرمائی ہے

                                 

دفتروں .اسکول اور کھیلوں کا سامان اور جتنا بھی غور کرتے جائیں ہزار ہا چیزیں لکڑی کی بنی ہوئی ہی نظر آئینگی مقام حیرت ہے کہ لکڑی کے اس قدر کثرت استمال اور کو نا کوں فوائد کے باوجود عام لوگوں کی نظر میں درخت کو وو عظمت و اہمیت حاصل نہیں ہے جس کا وو حقدار ہے

                                 

ہر انسان اپنی جگہ سوچ سکتا ہے کہ ہمارے ملک میں درختوں کی کس قدر کمی ہے اور ایک اچھے شہری کی حیثیت میں اس کا فرض ہے کہ وو اس کمی کو پورا کرنے میں محکمہ جنگلات کا ہاتھ بتاۓ -صرف اس وجہ سے کہ جنگلات کے کسی دفتر سے قلمیں حاصل کر کے اپنے گھر ،اپنی زمین یا کھیتوں کے کنارے یا جہاں مناسب ہو چند پودے لگا دے

                                 

اور انکی مضبوط اور قائم ہونے تک حفاظت کرے جو تھوڑے بوہت قدرتی جگنل تھے وو رفتہ رفتہ تباہ ہو رہے ہیں اور جو باقی رہ گیئے ہیں وو پاکستان کے کل رقبے کے تین فیصد سے قدرے زیادہ ہیں -یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ ایک زرعی ملک میں مہیشت برقرار رکھنے کے لئے اس کا ایک چوتھائی رقبہ زیرے جنگلات کا موجودہ تین یا چار فی صد کا معمولی تناسب کسی صورت میں ایک کامیاب مہیشت کا ضامن نہیں ہو سکتا

                                     

                                                   جنگلات کے فوائد

بوہت کم لوگ ہی اس حقیقت سے باخبر ہونگے کہ درخت و جنگلات ہی ہیں جو کسی خطے زمین کی اب و ہوا کو موزوں اور متعدل بناتے ہیں -یعنی جنگلات کے دائرہ اثر میں گرمیوں میں حد سے زیادہ گرمی یا جاڑوں میں زیادہ سردی نہیں ہونے پاتی -

                                   

جنگلات کے قریب رہنے والے خوش باش اور چست و چالاک ہوتے ہیں -جنگلات بارش لانے میں بھی مدد دیتے ہیں اور اس سے بڑھ کر یہ کہ بارش زور کو چھتری کی طرح روکتے ہیں جس سے بارش کا پانی آہستگی سے زمین میں جذب ہو جاتا ہے

                                    

اور دریاؤں کی راہ لیتا ہے -اس طرح زمین ٹوٹنے پھوٹنے سے بھی محفوظ رہتی ہے اور میدانوں میں سیلاب کی آفت کا بوہت حد تک سد باب ہوتا ہے -درختوں سے زمین کو اعلی نباتاتی کھاد بھی مہیا ہوتی ہے اور زراعت کے لئے زمین کی طاقت بھال رہتی ہے

                                      

درخت اور عام نباتات جس طرح پانی سےزمین کے کٹاؤ کو روکتے ہیں -اسی طرح وو تیز ہواؤں اور آندھیوں کے زور کو بھی توڑ کر کھیتوں کی زرخیز مٹی کے ہوا برد ہو جانے کے خلاف مضبوط محاذ قائم کرتے تھے ہمارے یہاں تیز میدانی ہواؤں سے مٹی کا کٹاؤ مسلسل جاری ہے -تھل اور چولستان کے وسیح قطعات میں ہوا اور ریگ رواں سے کٹاؤ کی وجہ سے عمدہ زرعی زمینوں کو سخت نقصان پوھنچا ہے

                                              

محکمہ جنگلات بار بار زارت پیشہ عوام کی توجہ اس طرف مبذول کرتا رہا ہے کہ وو ہواؤں کے رخ پر اپنے کھیتوں کے کنارے درختوں کی مزاحمی قطاریں قائم کر کے ان تیز ہواؤں کی بوہت حد تک روک تھام کر سکتے ہیں -درختوں کی یہ حفاظتی قطاریں اپنی اونچائی کے تین سے پانچ گنا فاصلے تک ہوا کے زور کو کم کر دیتی ہے

                                               

اور کھیت اور فصل بلکل محفوظ رہتی ہیں -درختوں کی ایسی قطاروں کے ذریعے ہوا کی تیزی کو روکنے کا ایک یہ فائدہ ہوتا ہے کہ کھیتوں کی نمی محفوظ رہتی ہے اور ضیا نہیں ہوتی جس کا فائدہ براہراست فصل کو پوھنچتا ہے



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160