اسپرین کی تاریخ خاصی پرانی ہے اور اسکی دریافت سے لےکر اب تک شاید اسکی عربوں کھربوں گولیاں کھائی جاچکی ہے اس مین کوئی شک نہین کہ یہ ایک موثر دواہے بہت سی دیگر دواوں کے مقابلے مین کم ضرر رساں ہے اور زیادہ مہنگی بھی نہیں ہے بلکہ زیادہ پرانی اور سستی ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اب اسے وہ اہمیت دینا چھوڑ دی ہے جسکی یہ مستحق ہے انیسوین صدی میں ایجاد ہونے والی اس دوا کی اہمیت نئی، رنگارنگ مہنگی اور خوبصورت پیکنگ والی داواون نے کے ہجوم میں پہلے ہی کہیں گم ہوگئی ہے حالانکہ اس نوعیت کی نئی دواوں کی قیمت اسپرین کے مقابلے میں دس سے پندرہ فیصد زیادہ ہے
جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوزش اور درد میں کمی کے لیے جو ماڈرن دوائیں استعمال ہورہی ہین بعض مخصوص نوعیت کے امراض قلب میں انکے کچھ نقصانات بھی ہو سکتے ہیں ان کے مقابلے میں اسپرین زیادہ محفوظ دوا ہے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کا دعوی ہے کہ اگر پچاس سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد روز ایک گولی اسپرین کا استعمال کریں تو انہیں ہارٹ اٹیک نہیں اور اسٹروکس کے خطرات سے نجات مل سکتی ہے بلکہ انہین اس بات کا کامل یقین ہے کہ یہ سادہ عادت معمر افراد کو ایسے دورون کے خطرات سے ۲۵ فیصد بچاو تو فراہم کرسکتی ہے
اسپرین کے استعمال سے ہر سال ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکتا ہے ایک تحقیق مین یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈاکٹرز عموما ایسے مریضوں کو اسپرین تجویز کرتے ہین جو اگلے پانچ برسوں میں تین فیصد یا اس سے زائد مواقع پر ہارٹ اٹیک یا اسٹروکس سے دو چار ہو سکتے ہیں لیکن پچاس سال کی عمر کے بات ۸۰ فیصد مردون اور پچاس فیصد عورتون میں خطرے کا یہ لیوال واضح ہوجاتا ہے لہذا انہیں اسپرین کا استعمال کرانا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے
اسپرین چونکہ خون میں لوتھڑا بننےکے عمل کو روکتی ہے اسلیے یہ ایسے فالج سے بھی بچاو کا عمدہ ذریعہ ہے، انسانوں کی پرانی ساتھی اسپرین کا استعمال لوگوں کی جان بچانے کے لیے نجانے اورکتنا آگے ہوتا رہےگا