میرے شہر کی گلیوں میں

Posted on at


یارو کتنا سناٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

موت نے کس کس کو چاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

کوئی سیاست میں مرتا ہے کسی کو فرقے پر گولی

پھر معصوم کا سر کاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

ملا ہو یا سیاسی پنڈت سب اس جرم میں شامل ہیں

ٹکڑوں میں ہم کو بانٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

روز کوئی ان دیکھی گولی ماں کے لعل کو سلا جاتی ہے

کاروبار میں پھر گھاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

ہتھیار عام اور خون ہے سستا باقی سب کچھ مہنگا ہے

وقت کا حاکم سستا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

اب بھی وقت ہے فکر کرو تم ورنہ سب کچھ مٹ جائے گا

بجلی ہے نہ اور آٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں

ظالم کا کوئی ہاتھ روکے پھر سے امن کے دیپ جلیں

کاوش دل سے یہ چاہتا میرے شہر کی گلیوں میں



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160