یارو کتنا سناٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
موت نے کس کس کو چاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
کوئی سیاست میں مرتا ہے کسی کو فرقے پر گولی
پھر معصوم کا سر کاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
ملا ہو یا سیاسی پنڈت سب اس جرم میں شامل ہیں
ٹکڑوں میں ہم کو بانٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
روز کوئی ان دیکھی گولی ماں کے لعل کو سلا جاتی ہے
کاروبار میں پھر گھاٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
ہتھیار عام اور خون ہے سستا باقی سب کچھ مہنگا ہے
وقت کا حاکم سستا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
اب بھی وقت ہے فکر کرو تم ورنہ سب کچھ مٹ جائے گا
بجلی ہے نہ اور آٹا ہے میرے شہر کی گلیوں میں
ظالم کا کوئی ہاتھ روکے پھر سے امن کے دیپ جلیں
کاوش دل سے یہ چاہتا میرے شہر کی گلیوں میں