Baja ke aankhon mein neendo ke silsile

Posted on at


بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں
شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں

نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہو گی
وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں

یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں
ابھی تو چاند تیری یاد کے ڈھلے بھی نہیں

ابھی سے میرے رفوگر کے ہاتھ تھکنے لگے
ابھی تو چاک میرے زخم کے سِلے بھی نہیں

خفا  اگرچہ      ہمیشہ    ہوئے    مگر    اب    کہ
وہ برہمی ہے کہ ہم سے اُنہیں گِلے بھی نہیں



About the author

160