poetry

Posted on at


یاد_ماضی بھولانا چاہتا ہوں
نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں

کلیاں مرجا نہ جائیں کھلتے کھلتے
میں ان کی آبیاری چاہتا ہوں

نہیں ہے مجھ کو ڈر دورخ کا کچھ بھی
تری دنیا سے دامن کو بچانا چاہتا ہوں

داغ اپنے تو مٹنے والے نہیں
داغ اب اوروں کے مٹانا چاہتا ہوں

گزارہ کر لیا ہے ٹکڑوں پر
خود ہی اب کچھ کمانا چاہتا ہوں

زور_آندھی جسے بجھا نہ سکے
دیا اک ایسا جلانا چاہتا ہوں

مٹا کر آگ نفرت کی یہاں سے
محبت کی شمع جلانا چاہتا ہوں



160