!مینا کی تین خواہشات

Uploaded on Monday 12 January 2015

DESCRIPTION

مینا اور راجو اپنی دادی کے پاس بیٹھے دادی اماں کی کہانی سن رہے ہوتے ہیں ،مینا کی دادی مینا اور راجو کو الہ دین کے چراغ کے بارے میں کہانی سناتی ہیں اور ان سے کہتی ہیں کہ الہ دین نے تین خواہشات کی چراغ کو رگڑ کر پہلی خواہش شہزادہ بننے کی کی تھی ،اتنے میں راجو بول پڑھتا ہے کہ اگر مجھے الہ دین کا چراغ مل جاتا تو میں بھی یہی خواہش کرتا اور سارا دن ہہاتھی کی سواری کرتا اور خوب مٹھائیاں کھاتا اور مزے کرتا بچوں کی خواہشات تو ہوتی ہی ایسی ہیں انھیں جس جگہ موڑا جائے سی جگہ پر مڑ جاتے ہیں ،دادی اماں مینا سے پوچھتی ہیں کہ مینا تمھاری کیا خواہش ہوتی اگر الہ دین کا چراغ تمہیں مل جاتا تو مینا آگے سے کہتی ہے کہ دادی اماں میں یہی خواہش کرتی کہ اس دنیا میں کوئی بھی بیمار نہ ہوتا اور ہم سب صحت مند اور خوش رہتے دادی جواب دیتی ہیں کہ تمھاری یہ خواہش پوری ہو سکتی ہیں اگر ہم سب مل کر کوشش کریں تو ،مینا پوچھتی ہے دادی اماں وہ کیسے؟ دادی اماں جواب دیتی ہیں کہ اگر ہم صفائی کا خاص خیال رکھیں اور اچھی غذا کھائیں تو ہم صحت مند رہ سکتے ہیں اور خوش حال بھی ،







راجو پھر سوال کرتا ہے دادی اماں پھر کیا ہوا ،،؟ دادی جواب دیتی ہیں کہ الہ دین کے پاس ایک جادوئی کالین بھی تھا جس پر وہ اڑ کر وہ بہت سے ملکوں میں بھی گیا اور وہاں بہت ساری نئی چیزیں بھی دیکھیں ،مینا بول پڑھتی ہے کاش دادی میرے پاس بھی جادو والا کالین ہوتا اور ذرا سوچیں ہم کیا کیا دیکھ سکتے تھے رات بہت ہو جاتی ہے اور دادی اماں مینا اور راجو کو کہتی ہیں کہ اب تم لوگ سو جاؤ باقی کہانی کل سن لینا،راجو اور مینا سونے کے لئے چلے جاتے ہیں راجو مینا سے کہتا ہے کہ سوچو مینا اگر یہ موم بتی چراغ بن جائے تو کتنا اچھا ہوگا مینا آگے سے کہتی ہے کہ ہاں ہم پھر ساری دنیا گھومتے ،اور پھر کہتی ہے کہ لیکن ایسا تو صرف خوابوں میں ہی ہو سکتا ہےمینا موم بتی بجھا کر سو جاتی ہے 





مینا کو خواب میں دکھائی دیتا ہے کہ مینا اور راجو اور ان کا طوطا سب قالین پر آسمانوں میں اڑ رہے ہیں اور ساری دنیا گھوم رہے ہیں ،تلابوب میں مچھلیاں بھی دیکھ سکتے ہیں صحراؤں میں اونٹ بھی اور تمام تر ملکوں کو آسانی سے دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن کیا کریں خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں حقیقت تو کبھی بن نہیں سکتے ،جاتے جاتے مینا ،راجو ایک ایسی جگہ پوھنچ جاتے ہیں جہاں پر لوگوں کی بڑی تعداد بیمار ہوتی ہے اور مینا راجو سے کہتی ہے کہ بیمار بچہ پانی کے پاس بیٹھ کر دست کر رہا ہے اور اس کے مطلق ہم جانتے ہیں کہ ہمہیں کیا کرنا چاہیئے اور گندا پانی لوگ گھروں میں پینے کے لئے بھر کر دریا سے لے جا رہے ہوتے ہیں اور مینا راجو سے کہتی ہے کہ وہ دیکھو یہ سارے لوگ اسی وجہ سے بیمار ہیں کیوں کہ یہ گندا پانی پینے کے لئے لے جا رہے ہیں اور راجو سے کہتی ہے کہ راجو ہمہیں ضرور کچھ کرنا چاہیئے ،کیوں نہ ہم جادو کے چراغ سے کام لیں،





مینا کی پہلی خواہش ''گاؤں میں باتھروم بنانا''


مینا چراغ کو رگڑتی ہے تو ایک جن باہر آ جاتا ہے اور مینا سے کہتا ہے کہ میں اس چراغ کا جن ہوں مجھے بتائیں میں آپ کی صرف تین خواہشیں ہی پوری کر سکتا ہوں مینا اپنی پہلی خواہش بتاتی ہے ،کہ اس گاؤں میں باتھروم بنائے جائیں ،لیکن جن انھیں بہت سی چیزوں کا لالچ دیتا ہے لیکن مینا اسی پر اٹکی رہتی ہے اور جن کہتا ہے ٹھیک ہے مینا کہتی ہے کہ باتھروم بننے سے اس گاؤں میں جراثیم نہیں پھیلیں گے اور لوگ بیماروں سے بچ سکیں گے جن تیار ہو جاتا ہے یہ خواہش پوری کرنے کے لئے ،جن باتھروم تیار کر لیتا ہے ،اور لوگ باتھروم استمعال کرنے لگ جاتے ہیں 





مینا کی دوسری خواہش''پینا کے پانی کا صاف ہونا''


جن دوبارہ مینا کے پاس آتا ہے کہ آپ اب اپنی دوسری خواہش بتائیں ،مینا اپنی دوسری خواہش کرتی ہے کہ پینے کا پانی صاف ہو جائے کیوں کہ صاف پانی پینے سے لوگوں کی صحت اچھی ہوگی اور بیماریاں بھی کم ہونگی ،جن مینا کو بہت سی اور چیزوں کا لالچ دیتا ہے لیکن مینا کا جواب ہوتا ہے کہ نہیں لوگوں کی صحت سب سے بڑی نعمت ہے ،جن مینا کو کہتا ہے کہ ٹھیک ہے ،اور پھر سارے گاؤں میں پانی کے صاف پائپ لگا کر سب کو صاف پانی پینے کا مشورہ دیتا ہے 





مینا کی تیسری خواہش''صابن یا راکھ سے ہر کام کرنے کے بعد ہاتھ دھونا ''


جن تیسری خواہش کا مینا سے پوچھتا ہے اور ایک بار پھر مینا کو لالچ دیتا ہے کہ آپ فلم سٹار بنانے کی خواہش کریں لیکن مینا آگے سے کہتی ہے کہ نہیں میں اس سے بھی اچھی خواہش رکھتی ہوں جن کہتا ہے بتائیں اپنی تیسری اور آخری خواہش ،مینا جن سے کہتی ہے کہ سب گاؤں والوں کو ہر کام کرنے کے بعد ہاتھ دھونے کا مشورہ دیا جائے جن جاتا ہے اور تمام گاؤں والوں کو ہر کام کرنے کے بعد صابن سے یا راکھ سے ہاتھ دھونے کا مشورہ دیتا ہے اور سب گاؤں والے جن کی بات کو مانتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں مینا یہ سب دیکھ کر بہت ہی زیادہ خوش ہوتی ہے اور کہتی ہے کہ اب بیماریاں نہیں ہونگی اور اب سب لوگ خوش حال زندگی بسر کر سکیں گے

DETAILS

Language: Urdu

Country: Pakistan


160