دشمنی اور دوستی

Posted on at


                                         دوستی

دوستی کہا جاتا ہے کہ انسان کے لئے بہت ہی اہم رشتہ ہے اور دوست اگر اچھے ہوں تو وو اللہ کی رحمت ہوتے ہیں دوست بہت قسم کے ہوتے ہیں ان میں کچھ دوست وو ہوتے ہیں جو کہ آپ کے ساتھ اسکول کالج میں پڑھتے ہیں یا تھے یہ دوست بہت ہی خاص ہوتے ہیں کیوں کہ یہ دوست اپ کے بچپن کے ساتھی ہوتے ہیں اور بچپن میں جو بھی دوست ہو وو ہمیشہ انسان کو یاد رہتے ہیں کیوں کہ انسان کا بچپن ہوتا ہی خاص ہے اور اس میں انسان کو اپنے اچھے دوست ہی اپنے دکھ سکھ کے ساتھی لگتے ہیں اس کے علاوہ وو دوست جو آپ کے ساتھ کھیلتے ہیں فٹ بال ،یا کرکٹ وغیرہ  یہ دوست بھی انسان کے لئے بہت ہی خاص ہوتے ہیں اور اس کے بعد جو دوست ہوتے ہیں وو ہیں آپ کے کام والے یعنی جہاں آپ کام کرتے ہیں وہاں جو آپ کے ساتھ کام کرتے ہیں کسی بھی جگہ ہوں وو دوست بھی انسان کو کبھی نہیں  بھولتے اگر آپ کا اچھا ٹائم گزرا ہوا ہو تو اور یہ دوست زندگی کے ہر موڑ پر آپ کو یاد رہتے ہیں

  

                                       دشمنی

دشمنی تو سب ہی کرتے ہیں اور بڑے شوق سے کرتے ہیں لیکن اس سے کیا ہوتا ہے یہ آپ کو بتاونگا آج ،دشمنی ایک وو دیمک ہے جو کہ آہستہ آہستہ آپ کے سارے خاندان کو کھا جاتا ہے یعنی دشمنی تو ایک بندہ کرتا ہے لیکن اس میں سارا خاندان پس کر رہ جاتا ہے اور ایک ایک کر کے سب کچھ بلکہ سارا کا سارا خاندان ختم ہو جاتا ہے فرض کریں اللہ نہ کرے کوئی انسان کسی دوسرے انسان کا بےگناہ قتل کر دیتا ہے اور جو انسان قتل ہوا ہے دوسرے دن اس کا بیٹا ،یا بھائی،یا باپ اس انسان کے خاندان کا ایک بندہ مار دیتا ہے اور تیسرے دن ان کا اٹھ کر دوسرے کا کوئی بندہ مار دیتا ہے اور کرتے کرتے سارا کا سارا خاندان ہی ختم ہو جاتا ہے ہوتا کیا ہے اس انسان کی آخرت تو خراب ہوتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ سارا خاندان بھی ختم ہو جاتا ہے اور بعد میں پشتانے کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں رہتا لیکن آج کل اس بات کو کوئی نہیں سوچتا اور سوچے بھی کیسے کیوں کہ آج کل ہمارے ملک میں کوئی قانون نہیں حالانکہ قتل کی سزا سزائے موت ہے لیکن مشکل سے قتل کرنے والے تو چار یا پانچ سال قید کی سزا ہوتی ہے اور دوسرے دن اس کی ضمانت بھی ہو جاتی ہے یہ قانون ہے ہمارے ملک میں حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اگر کوئی انسان قتل کرتا ہے تو اس کو بھی سرے عام پھانسی ڈی جاۓ تاکہ دوبارہ کوئی بھی شخص اس قسم کا گناہ نہ کر سکے اور ہمارا معاشرہ بھی ان جرائم سے محفوظ رہ سکے  



About the author

160