منشیات: نوجوان نسل کو نگلنے والا عفریت

Posted on at


نشہ کوئی بھی ہو انتہائی مضر ہے۔ منشیات کی وباء ہمارے ملک میں بڑھتی جا رہی ہے آج پوری دنیا کو منشیات جیسی مہلک وباء نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور لوگوں کو انتہائی ذہنی کوفت اور کرب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ منشیات جیسی لعنت نے جانے کتنے خاندانوں میں خاک میں ملا دیا ہے۔ بے شمار خاندان اسی سے دوچار ہیں۔ کئی گھرانوں کے چراغ بجھ گئے۔ ان کی روشنی کو کسی نظر بد نے اچک لیا ہے اور ہماری نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے یہ صورت حال لمحہ فکریہ ہے۔

منشیات سے چھٹکارا پانا اتنا مشکل نہیں لیکن ہمارا عقیدہ اتنا کمزور ہو گیا ہے اور ہمارے ضمیر اتنے مردہ ہو چکے ہیں کہ ہم اسے ہی زندگی کا سہارا سمجھ لیتے ہیں۔ اب ہمارے معاشرے میں کم عمر بچے بھی بڑے شوق سے سگریٹ پیتے ہیں اس سے دوسر بچوں پر برا اثر پڑتا ہے اور اسطرح آہستہ آہستہ وہ بھی اس موذی عادت کی پہنچ جاتے ہیں۔ منشیات کے کاروبار کو فروغ دینے میں بھی باآثر افراد کا ہاتھ ہےاور ان نام نہاد تنظیموں کا بھی جو کہ لاکھوں کا فنڈ انسداد منشیات کے نام پر ہڑپ کر جاتی ہیں۔

بعض اوقات گھریلو پریشانیاں، تنگدستی، غربت اور دیگر پیچیدہ حالات بھی اس موذی عادت کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ انسان بارگاہ الہیٰ سے رجوع کرنے کے بجائے فوری سکون کی خاطر منشیات کا عادی بن جاتا ہے۔ ان کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ناقابل افسوس و قابل مزمت ہے بلکہ یوں کہئے کہ قابل غور ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں منشیات جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کر رہی ہے۔ یہ سوچنے اور فکر کرنے کی قوت  کو کم کر دیتی ہے۔ منشیات کے عادی افراد تنہائی پسند بن جاتے ہیں اور احساس کمتری کا شکار ہو کر تمام کاموں سے مفلوج و معزور ہو جاتے ہیں اور ایسا شخص معاشرے کا ناکارہ ترین انسان بن جاتا ہے۔ تمام مہلک بیماریوں کے مقابلے منشیات کے عادی افراد کی شرح اموات ذیادہ ہے۔

ہمارے معاشرے کو جن سنگین خطرات کا سامنا ہے ان میں منشیات صف اول میں ہے اس سے چھٹکارا بہت ضروری ہے۔ اس کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر کام کرنا ہے۔ انسداد منشیات کے ہنگامی اقدامات وقت کا تقاضا ہے اگر ملک و قوم اور ان نوجوانوں، نونہالوں کو بچانا ہے ان کو اندھیرے سے نکالنا ہے تو ہم سب کو منشیات کے خلاف جہاد کرنا ہو گا۔ منشیات کی روک تھام جہاں حکومت کا کام ہے وہاں اساتذہ، طلباء و طالبات، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور این جی اوز کو بھی بڑھنا ہو گا۔ منشیات کے عادی افراد سے مثبت رویہ اور حسن اخلاق سے پیش آنا ہو گا اور ان میں شعور پیدا کرنا اور ان کو یہ احساس دینا ہو گا کہ یہ انتہائی خطرناک کھیل ہے۔



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160