بچوں کو پیشہ خود منتخب کرنے دیں
جب بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو میں نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ میرا بیٹا یا بیٹی بڑا ہو کر ڈاکٹر بنے گا پائلٹ بنے گا یا انجینر بنے گا یا اس طرح کی اور باتیں کرتے ہیں لیکن بج بچہ بڑا ہوتا ہے اور اپنی مرضی کا مالک ہوتا ہے تو پھر بھی ہم یہ باتیں کرتے ہیں کہ تم ڈاکٹر بنو گے یا انجنیر بنو گے لیکن بچی کچھ اور چاہ رہا ہوتا ہے۔
والدین اپنے بچے پر زبردستی کرتے ہیں کہ تم یہی سبجکٹ رکھنے ہیں اور یہی پڑھنا ہے جو ہم نے کہا ہے بچہ اپنی ضد پر ڈٹا ہوتا ہے اور والدین اپنی ضد پر اڑے ہوتے ہیں بل آخر وہ اپنے والدین کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے اور ان کی مرضی کے مطابق پڑھنا شروع کر دیتا ہے لیکن وہ کبھی بھی اس پڑھائی میں انٹرسٹ نہیں لیتا اور والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طریقے سے پاس ہو جائے اس کے لیے چاہے انہیں کچھ بھی کرنا پڑے۔
مجھے یاد ہے کہ جب ہم کالج لائف میں تھے ہم سب دوست ایک کالج میں پڑھتی تھیں اور ہماری ایک دوست میڈیکل میں تھی وہ الگ کالج میں تھی وہ اپنی بات پر باضد تھی کہ اسے ڈاکٹر نہیں بننا اور اس کے ماں باپ اس بات پر ڈٹے ہوئے تھے کہ نتم نے ڈاکٹر ہی بننا ہے کیونکہ اس کے سارے فیملی والے ڈاکٹر تھے اور ہم تمھیں ڈاکٹر بنا کر ہی چھوڑیں گے چاہے اس کے لیے جو مرضی کرنا پڑے اس نے کہا کہ ٹھیک ہے اگر کوئی میرے ہاتھوں سے مر گیا تو مجھے نہ کہنا انہوں نے اس کی بات مان لی وہ پڑھتی کچھ بھی نہیں تھی اور اس کے والدین صرف اس خاطر کے اس کے فیملی والے سارے ڈاکٹر ہیں ہر سال پیسے دے کر اس کو پاس کرواتے تھے کہ خاندان میں ناک نہ کٹ جائے۔