روزے کا احترام ضروری حصہ دوئم
حالانکہ پہلے دور میں ایسا ہوتا تھا کہ رمضان مبارک شروع ہوتا تھا تو لوگ اس کے احترام میں ہوٹلوں دکانوں کو بند کر دیتے تھے کہ روزے میں ہم سے کون چیزیں خریدنے آئے گا اور ویسے بھی روزے ہیں اس لیے بند کر دو کہ روزے دار کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
ایک اور بات کہ آج سے ۵سے ۶ سال پہلے کی بات ہے کہ اگر کسی نے روزہ نہیں ہوتا تھا تو اسے برا سمجھا جاتا تھا کہ اس نے روزہ نہیں رکھا یا یہ کم بخت ہے کہ سال میں ایک مہینہ روزے ہوتے ہیں وہ بھی باسے نصیب نہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے روزے دار کے سامنے کھایا پیا جاتا ہے اور سارا سارا دن دوکانیں کھلی رہتی ہیں اور کھانے پینے والی اشیا بکتی ہیں اور لوگ لے کر کھاتے ہیں اور شرم بھی محسوس نہیں کرتے کہ روزہ نہیں ہے۔
ہم ایسے کیوں ہو گئے ہیں؟ ہم اپنے مذہب سے اتنے دور کیوں ہو گئے ہیں؟ہم صرف نام کے مسلمان کیوں رہ گئے ہیں؟ کیا یہ ضروری نہیں کہ ہم اپنے بچوں کو دین اسلام کے بارے میں بتائیں اور بتائیں کہ روزے کا ادب و احترام کتنا ضروری ہے کیا ہمارا فرض نہیں کہ ہم ان کو بتائیں جس طرح ہمارے والدین نے ہم کو بتایا؟ بچے ہمیں روزہ رکھتے دیکھیں گے تو وہ روزہ رکھیں گے اگر ہم ناکارہ ہ۰و گئے تو وہ کیا کریں گے؟
با آخر روزے کا احترام بہت ضروری ہے ہمارے اسلام میں اس کا حکم ہے غور کریں اس بارے میں کہ ہم کہاں جا رہے ہیں اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں کیا ہم اسلام کی باتوں پر عمل کر رہے ہیں سوچیں یہ سوچنے والی بات ہے۔