فضول خرچی کی وجہ سے برائیاں حصہ دوئم
فضول خرچی کی وجہ سے معاشرے میں بہت ساری برائیاں پھیل رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں رشوت جیسی برائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے فضول خرچی اور بر اعتدالی کی وجہ سے کمانے والا آدمی مجبور ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے زیادہ سے زیادہ پیسے کمائے خواہ وہ طریقہ حلال ہو یا حرام جیسے وہ کسی سے رشوت لے گا۔
یہی وجہ ہے کہ معاشرہ برے سے برا تر ہوتا جارہا ہے آئے دن چوری۔ ڈکیتی۔ اغوا برائے تاوان لوگ لے رہے ہیں یا اس طرح کے ناجائز کام کیے جا رہے ہیں صرف اور صرف اپنی ناجائز خواہشات کو پورا کرنے کے لیے جو کہ کبھی پوری نہیں ہو سکتی۔
جس آدمی کے پاس سائیکل ہے وہ اس پر شکر ادا نہیں کرتا اور چاہتا ہے کہ میرے پاس موٹر سائیکل ہو اور بجس کے پاس موٹر سائیکل ہے وہ کار کا خواہش مند ہے چاہے اس کے گھر کھڑی کرنے کی جگہ ہو یا نہ ہو یہ سلسلہ اسی طرح کہیں بھی ختم نہیں ہوتا جس کے پاس ہیلی کوپٹر ہے اس کی خواہشات اس سے بھی زیادہ ہیں۔
اگر ہم معاشرے میں ان ساری برائیوں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعتدال پر آنا ہو گا اور چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے ہوں گے اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرنی ہو گی کہ فضول خرچی ایک لعنت ہے یہ ساری برائیوں کی جڑ ہے اگر ہمیں دلی دماغی سکون بھی چائیے تو اس کو ختم کرنا ہو گا کیونکہ یہ چیز ختم ہو گی تو معاشرے میں امن اور سکون اور خوشحالی آئے گی۔