پاکستان کا سب سے بڑا صحرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چولستان۔۔۔۔۔۔۔!!!!!۔

Posted on at


ہمارا وطنِ عزیز پاکستان ہر قسم کی دولت اور خوبصورتی سے مالامال ہے اللہ پاک کے فضل سے۔ یہاں اب تک جو بھی آیا ہے وہ قدرتی نظاروں سے ضرور لطف اندوز ہوا ہے۔ بہترین آب و ہوا، خوبصورت جنگلی حیات، نایاب درخت، خوبصورت علاقے، پودے، پہاڑ، اور چھوٹے چھوٹے دریا، غاریں، جھیلیں، زبردست میدان اور حیرت انگیز صحرا موجود ہیں۔ جیسا کہ یہ سب کو پتا ہے کہ پاکستان کے پاس کچھ مشہور اور بڑے صحرا ہیں، جس میں تھر اور تھل آتے ہیں۔ لیکن اِن دونوں کے علاوہ پاکستان کے پاس ایک مشہور اور سب سے بڑا صحرا چولستان ہے۔ یہ صحرا پنجاب کے تین اضلاع پر مشتمل ہے، یہ تین اضلاع بہاولپور، رحیم یار خان اور بہاولنگر ہے۔ صحرائے چولستان ۶۵ لاکھ ایکڑ پر مشتمل ہے۔ یہ صحرا پاکستان کی خاص پہچان ہے۔ یہ عظیم اور پاکستان کا سب سے بڑا صحرا ۴۸۰ کلو میٹر لمبا، اور ۲۳ سے ۱۹۲ کلو میٹر چوڑا ہے، جس کی وجہ سے اِسے وہاں کے مقامی لوگ روہی کہتے ہیں۔ چولستان ایک ایسا صحرا ہے کہ جس میں ۵۰۰۰ قبل از مسیح کے آثار قدیمہ بھی پائے جاتے ہیں۔

 

چولستان میں بارش بہت ہی کم ہوتی ہے۔ یہاں انسانوں، یہاں تک کہ تمام تر جانوروں کی زندگی پانی اور سبزے کے گرد ہی گھومتی ہے، جو کہ اَس صحرا میں بارش کے بعد میسّر آتی ہے۔ چولستان میں رہنے والے اپنے رب کے آسرے ہی جیتے ہیں۔ کیونکہ وہ خدا سے ہر وقت یہی دعا اور اِلتجاء کرتے ہیں کہ اُن کا رب کب اُن پر رحمت کی بارش برسائے گا؟؟؟؟ چولستان میں بارش اگر ہو جائے تو صحرا نِکھرا نِکھرا نظر آتا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ جیسے ہر طرف سبزہ ہی سبزہ ہو۔ ساون کے مہینے کے بعد چولستان ایک خوبصورت بہار اپنے منظر میں دِکھاتا ہے۔ چولستان کے رہائشی وہاں کے موسم کے ساتھ بہت حد تک منسلک نظر آتے ہیں۔ وہ ہر موسم کی تیاری کر کے بیٹھے ہوتے ہیں۔ بارش ہونے سے پہلے ہی وہ ایک بہت بڑا گھڑا کھود کر اُس کے لئے مختلف راستے بناتے ہیں تاکہ جب بارش ہو تو بارش کا سارا پانی اِن راستوں کے ذریعے اُس گھڑی میں جمع ہو جائے۔ کیونکہ یہی وقت اُن کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کا ہوتا ہے۔

 

گرمیوں میں اکثر یہاں کا درجہ حرارت ۵۰ سنٹی گریڈ سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے گھڑوں میں جمع پانی گرمی کی شدّت سے بخارات بن کر اُڑنا شروع کر دیتا ہے۔ پانی کا بخارات بن کر اُڑنا چولستان کے لوگوں کے لئے ایک سنگین مسئلہ بنا دیتا ہے۔ اِس کی کمی کے ساتھ ساتھ چولستان کے رہائشیوں کی پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ چولستان میں ہر قبیلے کا الگ الگ گھڑا ہوتا ہے۔ ہر قبیلے کے کا ایک سربراہ ہوتا ہے۔ پانی کا یہ گھڑا اُس کی ملکیت میں آتا ہے مطلب کہ یہ اُس کے نام الاٹ ہوتا ہے۔ کچھ ایسی جگہ بھی موجود ہیں اِس صحرا میں جہاں پر جانور اور انسان دونوں ایک ہی گھڑے سے پانی پیتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسی جگہ بھی بنائی گئی ہیں کہ جس میں انسانوں کے لئے الگ اور جانوروں کے لئے الگ پانی کا بندوبست کیا گیا ہو۔ چولستان کے بارے میں میں نے اکثر سنا ہے کہ دنیا اِدھر کی اُدھر ہو جائے گی لیکن یہاں کے لوگوں کی سوچ اور ثقافت شاید کبھی نہ بدلے۔  یہاں لوگ اب بھی ہزاروں سال پہلے والی دنیا میں رہتے ہیں۔

چولستان کے باسیوں کی تہذیب و تمدن اور رسموں رواج اب بھی ہزاروں سال گزرنے کے باوجود بھی تبدیل نہیں ہوسکی۔ پوری دنیا یہ جشن منانے میں مصروف ہے کہ وہ اِکیسویں صدی کے چودہ سال گزار چکی ہے لیکن چولستان کے باسی اب بھی سینکڑوں سال پرانے دور میں ہی جی رہے ہیں۔ پاکستان میں اب ایسے گھروں کی تعمیرات شروع کی گئی ہے جسے دیکھ کر عقل دھنگ رہ جاتی ہے اور اگر چولستان میں لوگوں کی رہائش پر غور کیا جائے تو وہ پختہ کوٹھوں کی جگہ گھاس پھونس کی جھونپڑی میں رہتے ہیں۔ چولستان کے باسیوں سے اگر پوچھا جائے کہ آپ کے رہن سہن میں کتنا آرام ہے تو وہ اِس سوال کا جواب دینے سے بے بس نظر آتے ہیں۔ کیونکہ جواب ہمیں خود نظر آ رہا ہوتا ہے کہ یہ جھونپڑیاں اپنے مکینوں کو نہ بارش جیسے موسم میں آندھی سے بچا سکتی ہے اور نہ ہی دوپ کی تپش سے۔    

====================================================================

........................................................................................................................................
If you people want to read and share my any previous blog open the link below: 
http://www.filmannex.com/Aafia-Hira/blog_post 
Subscribe my Page Aafia Hira 

You Can Follow me on Twitter: Aafia Hira

Written By: Aafia Hira          

Thanks For Your Support Friends.
........................................................................................................................................

====================================================================



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160