اور پھر

Posted on at


 

 جیسا کے آپ کو میں پہلے بتا چکا ہوں پہلے ہی کے

 

مری سے تقریباً ایک گھنٹے کا راستہ تھا اسلام اباد کی طرف ہم مری سے گھومتے گھومتے اسلام آباد پہنچے وہاں پر پہلے ہم فیصل مسجد گے۔وہاں پر بہت ہی زیادہ عوام تھی جہاں تک نظر جاتی وہاں تک عوام نظر آتی۔وہاں گاڑیوں کی تعداد بھی بہت تھی پراکنگ میں جگہ ہی نہیں تھی پھر روڑ پر ہی سب نے موٹرساءیکل کھڑے کیے۔اور اس کے بعد ہم فیصل مسجد میں چلے گے۔ 

 

اور وہاں سے پھر ہم ھری پور کے لیے نکلے۔جیسا  کے ہم ایک دم گھر نہیں جاتے ہیں تو اس کے بعد ہم ٹیکسلا کی طرف نکلے وہاں پر پہنچے کے لیے ہم کو اسلام اباد سے تقریباً ایک گھنٹہ لگ گیا۔ اور اس کے بعد ہم وہاں پر پہنچنے پر ٹکیسلا میزم گے وہاں پر ہم نے ١۰ ١۰ روپے ٹکٹ لیے اور پھروہاں سے ہم اندر گے وہاں پر کچھ اتنا خاص نہیں تھا بس پرانی چیزیں تھی جو لے پرانے زمانے میں لوگ استعمال کرتے تھے ان میں

کھانے پینے کا سامان تھا اور لڑنے کا سامان تھا اور اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ تھا جو اس زمانے کے لوگ استعمال کرتے تھے۔

 

وہاں پر ہم کافی دیر گھومتے رہے اور اس کے بعد وہاں پر بیٹھ کر کچھ وقت گزارا اور وہاں پر کافی تصویر بناتے رہے۔اور وہاں پر ایک دوسرے سے ہسی مزاق کرتے رہے۔وہاں پر کافی وقت گزانے کے بعد ہم وہاں سے نکل گے اور پھر وہاں سے ہم لوگ خان پور کے لیے نکلے وہاں کے تقریباً ۲۰ ایک منٹ کا راستہ تھا جو کے ٹکیسلا سے خان پور کے درمیان تھا۔

 

ہم لوگ خان پور کی طرف روانہ ہو گے خان پور میں کافی لوگ تھے جو کے مختلف علاقوں سے آے تھے جن میں سے بہت لوگ اپنی فیملی کے ساتھ آے تھے اور بہت سے اپنے قریبی رشتےداروں کے ساتھ آے تھے اور بہت سے اپنے دوستوں کے ساتھ اے تھے۔کشتی کی سواری کے لیے تو اس دن خان پور میں نمبر بھی  نہیں آرہا تھا عوام ہی اتنی زیادہ تھی۔ 

 

اس کے بعد ہم لوگ وہاں پر پکوڑے کھا کر اپنا کچھ وقت گزارا اور اس کے بعد پھر وہاں سے نکل کر سیدھا اپنے گھر۔ھری پور پہنچ کر اپنے اپنے گھر کی طرف سب چلے گے اور ہمارا یہ سفر ختم ہوا۔



About the author

160