خارش ایک ایسا لفظ ہے جس کے سنتے ہی انسان کے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں اور جسم میں چیونٹیاں سی رینگنے لگتی ہیں اور ٹھیک ٹھاک انسان بھی اپنے آپ کو کھجانے لگاتا ہے اور پھر اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو تو اس بے چارے کی کیا حالت ہوگی اس کا تصور کرنا مشکل نہیں ہے اکثر اوقات خارش یا کھجلی کا عمل خشکی یا پسینے کی زیادتی اور گرمی میں زور پکڑتی پکڑتا ہے گرمی میں تو خارش زیادہ تر گرمی دانوں کی وجہ سے ہوتی ہے اسکے علاوہ خارش کی کئی اقسام ہے جن میں سے چند ایسی ہے جو عذاب بن کر رہ جاتی ہے
خارش کی ایک قسم جسے چنبل کہتے ہیں یہ ہاتھوں سے شروع ہو تی ہے اور ہاتھوں کی جلد خشک ہوجاتی ہے اور یہ ان خواتین کو زیادہ ہوتی ہے جو صابن سے بار بار ہاتھ دھوتیں ہے اور میڈیکیٹڈ صابن کا استعمال زیادہ کرتی ہیں ایسی خواتین کو گھر کا کام کاج کرتے ہوئے خاص کر برتن دھوتے ہوئے ، کپڑے دھوتے ہوئےیا پھر سبزی کاٹتے ہوئے ان کو ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کرنا چاہیے اس سے خارش پیدا ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں اگر باربار ہاتھوں کو نم اور خشک کیا جائے تو انگلیوں میں کریکس اور پھر زخم ہوسکتے ہیں
چنبل ایک قابل علاج مرض ہے لیکن اسکے لیے احتیاطی تدابیر بہت اہم ہے اس بیماری میں مبتلا افراد کو صابن کا استعمال بار بار نہ کیا جائے اور اگر کبھی ضرورت پڑ جائے تو ہاتھ دھو کر فورا کوئی معیاری لوشن ہاتھوں پر لگایا جائے اور اگر ہاتھوں کو خشک ہونے پر خارش کا احساس زیادہ ہوتو فورا اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے
متعدی خارش ایک قسم کے کیڑے اسکیپز سے ہوتی ہے جو اسقدر چھوٹا ہوتا ہے کہ مائیکرو سکوپ کے بغیر دیکھنا ناممکن ہوتا ہے یہ کیڑا اسانون کے علاوہ جانوروں کو بھی خارش میں مبتلا کرتا ہے یہ خارش ایک انسان سے دوسرے کو بہت آسانی سے لگ جاتی ہے عام طور پر ایک ہی بستر پر سونے سے اگر یہ بستر کوئی دوسرا استعمال کرے تو اسکو بھی لگ جاتی ہے اسکی علامت یہ ہے کہ اس سے پورے بدن میں خارش ہونے لگتی ہے خاص طور پر رات کو کھجانے کی صورت میں جسم پر دانے نمودار ہو جاتے ہیں اس قسم کی خارش میں ایک دوسرے کپڑے یا پھر بستر استعمال نہ کیا جائے اور تیل میں گندھک کو پیس کر جسم پر مالش کرنی چاہیے تو اس سے بہت افاقہ ہوتا ہے