موجودہ دور میں علم کی اہمیت

Posted on at


سائنس اور ٹیکنالوجی کے علم کی اہمیت سے نہ کوئی فرد اور نہ ہی کوئی قوم انکار کر سکتی ہے۔ آج کے دور میں سیاست، سائنس اور معیشت ایک ہی مثلث کے تین برابر زاویے ہیں ان میں ہر ایک دوسرے کا محتاج اور تابع ہے۔ آج کے دور میں کسی قوم کی معیشت کا اندازہ اس قوم کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے علوم اور ترقی سے لگایا جا سکتا ہے اور اس طرح مضبوط معیشت کسی ملک کے سیاسی استحکام پیش خیمہ ہوتی ہے۔ ملک کے عوام کی خوشحالی کا مسئلہ ہو یا جنگ کے زمانے میں قوم کی سالمیت کا مسئلہ، ہر دو صورتوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے علوم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہماری تعلیمی قومی شعور اور سوجھ بوجھ قدرے تشویش ناک ہے۔


 


 ہماری خود غرضی اور منفی سوچ اس حد تک جا پہنچی ہے کہ لوگ حصول علم کے لیے بھی دروغ گوئی اور رشوت سے کام لیتے ہیں۔ تعلیم اور علم سے انسان کا وزن نہیں بڑھتا جس کو ہم تول کر اس کا پیغام یا معیار مقرر کر سکیں۔ علم تو انسان کے ذہنی اٹھان کا مرہون منت ہوتا ہے۔ علم انسان کی ذہنی اور دماغی قوتوں کو ضیاء بخشتا ہے۔ علم ایک ایسا چھپا ہوا خزانہ ہے کہ جب کوئی لب کشائی کرے یا کوئی بات ضابطہ تحریر میں لائے تو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جیسے شیخ سعدی فرماتے ہیں۔


تا   مرد   سخن   نہ   گفتہ   باشد"


"عیب   و    ہنرش    نہفتہ    باشد


 


 


اس میں کوئی شک نہیں کہ دولت سے ہم دوا تو خرید سکتے ہیں۔ مگر تندرستی نہیں۔ دولت سے ہم آسائش تو خرید سکتے ہیں مگر سکون و چین نہیں۔ دولت سے ہم کتابیں تو خرید سکتے ہیں مگر علم و شعور نہیں۔ اس میں کوئی بحث نہیں کہ علم و شعور حاصل کرنے کے لیے محنت شاقہ، غور و فکر، محنتی مدرسین، نیک اساتذہ، اچھے علمی اداروں اور اعلی ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جو تعلیم اور تحصیل علم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تربیت کا بھی اہتمام کریں۔ پڑھانے والوں میں سکھلانے کا جذبہ ہو اور پڑھنے والوں میں سیکھنے کا جذبہ ہو، ذوق و شوق اور تجسس ہو۔ کسی قوم کی بلندی اور ترقی کا اندازہ اس قوم کے تعلیمی اداروں، یونیورسٹیوں، کالجوں اور مختلف عنوان پر کتابیں لکھنے سے لگایا جاتا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160