قومی یکجہتی کے حصول میں ہمارا کردار ( حصہ دوم)

Posted on at


وفاقی حکومت ایک صوبے کے شہریوں کو دوسرے صوبوں میں کاروبار، ملازمت اور تعلیم کے حصول کے موقع فراہم کرے۔ اس مقصد کے لیے طلبہ کو وظائف دیے جائیں۔ کاروباری رعائتیں مہیا ہوں اور سرکاری ملازمین کو دوسرے صوبوں میں زیادہ مراعات ملیں تو رفتہ رفتہ بین الصوبائی رابطوں کا سلسلہ بڑھتا جائے گا ۔ اگر ایک صوبے کے افراد کو دوسرے صوبے میں جانے کا اکثر موقع ملتا رہے  تو وہ مشاہدہ کریں گے کہ ہر صوبے میں غربت بھی ہے اور محرومیاں بھی۔ نیز ہر صوبے میں استحصال کرنے والا طبقہ بھی ہو موجود ہوں۔

سیاستدان اگر جماعتی مفادات اور ذاتی اغراض سے بلند ہو کر فیصلے کریں تو اتحاد و یگانگت کا مقصد پورا کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے ۔ قومی مسائل پر سیاستدانوں کو اصولی موقف اختیار کرنا  چاہیے۔ سیاسی جماعتیں جمہوریت کا لازمی جز ہیں۔  جمہوری نظام کی کامیابی کا تقاضا ہے کہ سیاستدان ، مضبوط، فعال اور ملک گیر جماعتیں  تشکیل دیں اور اپنے ذاتی فائدے کے لیے جماعت سے  وفاداریاں ترک نہ کریں ۔ منتخب ہونے والے رکن کا فرض ہے کہ  وہ عوام کی آراء کا احترام کرے۔ اگر اپنی جماعت سے اصولی اختلاف پیدا ہوجائے تو بہتر ہے کہ وہ رکن اسمبلی  کی رکنیت سے مستعفی ہو  کر دوبارہ اپنے آپ کو عوا م کے سامنے پیش کرے۔

اختلاف رائے جمہوریت کی جان ہے ۔ ہر فرد کو اپنا نقطہ نظر رکھنے اور بیان کرنے کا معاشرتی و سیاسی حق  ہے لیکن قومی سلامتی اور یکجہتی کا تقاضاہے کہ شہری اظہار رائے کا حق اجتماعی مفاد کے پیش نظر  استعمال کریں۔ وہ اگر اپنی آراء کا استعمال کروانا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ دوسروں کی رائے بھی تحمل سے سنیں ۔ اتحاد اور ترقی کے لیے قومی مفادات کا دھیان رکھیں۔ فرد کی طرح تمام گروہوں ، جماعتوں، فرقون اور تنظیموں پر لازم آتا ہے کہ وہ باہمی رواداری کا ثبوت دیں ۔ " زندہ رہو اور زندہ رہنے دو " کے مقولے پر عمل ہونا چاہیے۔

پاکستان کے تمام شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام تر وفاداریاں اپنے ملک اور قوم کے ساتھ وابسطہ کریں ۔ ہر فرد کو چاہیے کہ وہ قومی مفادات کو پیش نظر رکھے اور شعوری و غیر شعوری  طور پر کسی غیر ملک کے اشاروں پر عمل پیرا نہ ہوں بلکہ اپنے ملک کی خوشحالی کے لیے کام کریں۔

دنیا کے کسی بھی معاشرے میں اگر حقدار کو اس کا حق کا  نہیں ملتا  اور غیر مستحق لوگ دوسروں کے حقوق پر قبضہ کر لیتے ہیں  تو معاشرے میں بد گمانیا ں اور مایوسیاں پھیلتی ہیں۔ میرٹ یا صلاحیت کا دھیان نہ رکھا جائے تو  اچھے بھلے قانون پسند اور وفادار شہری   بغاوت اور معاشرے سے بیگانگی کے جراثیموں کو  جنم دیتے ہیں۔ نا انصافی خود معاشرے کے لیے بربادی کا سبب بن جاتی ہے۔

ضروری ہے کہ استحقاق کا  احترام کیا جائے ۔ معاشرے میں حقدار کو حق ملتا رہے تو  متوازن اور منصفانہ ماحول قومی یکجہتی کو ٖفروغ دینے میں معاون بنتا ہے۔

 



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160