غزل : کب ہوگئی خطہ ، کب مل گئی سزا

Posted on at


کب ہوگئی خطہ ، کب مل گئی سزا


 


 اس بارشوں نے ہم کو تو مدہوش کر دیا


اب جاینگے اس راہ ، پانی نہ ھو جہاں


 


سارے جہاں میں ڈھونڈلی نہ مل سکی جگہ


اب پھر سے زندگی نے کردی ہے دغہ


 


میں بول بھی رہا ہوں پر نہ مل سکی جگہ


جو دی میرے محبوب نے ہوگی وہی سزا


 


کس موڑ، کس چوکھٹ کس میدان میں کھڑا


اپنا نہیں ہے کوئی بھی نظروں دی دغہ


 


رویا نہیں کبھی بھی ساری عمر میں اپنے


اس عشق نے رولایا جب ہوگئی  سزا


 


نہیں ہے یاد ہم کو جس موڑپہ تھے کھڑے


کب ہوگئی خطا، کب مل گئی سزا


 


 


 


غزل : کب ہوگئی خطہ ، کب مل گئی سزا


شاعر: ذیشان علی



About the author

Hina_ahmed

Hi! I am Hina Ahmed

Subscribe 0
160