میری زندگی کے حسین لمحات کالج کے نام

Posted on at


ایک بچہ جب ہوش سنبھالتا ہے اور بولنا سیکھتا ہے تو اسے پڑھنے کے لئے سکول بھیج دیا جاتا ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا شروع شروع میں بہت ڈر بھی لگتا تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ عادت ہو جاتی ہے۔ اور اس طرح سکول لائف گزاری اس کے بعد انسان کی زندگی کا ایک دوسرا سفر شروع ہوتا ہے کالج جہاں یہ سکول جیسا ماحول تو نہیں ہوتا۔ لیکن یہ سب سے اچھا وقت ہوتا ہے۔ جو ایک طالب علم وہاں پر گزارتا ہے۔


کہتے ہیں کہ کالج کی زندگی کا پہلا اور آخری دن بہت زیادہ اہم ہوتے ہیں کیونکہ یہی دو دن ہوتے ہیں جو انسان کو ساری زندگی یاد رہتے ہیں۔ اور یہ دن بہت خاص ہوتے ہیں۔میں جب کالج میں نیا نیا جانا شروع ہوا تھا۔ تو بہت عجیب محسوس ہوتا تھا۔ نئی زندگی نئے دور سب کچھ نیا ہی تو تھا۔ لیکن پھر آہستہ آہستہ دوست بننا شروع ہوئے۔ پھر سب کچھ ٹھیک ہونے لگا۔


کہتے ہیں کہ کالج ہی وہ ایسی جگہ ہے جہاں پر ایک طالبعلم کو منتخب کرنا ہوتا ہے۔ کہ اس نے اپنے مستقبل کو کیسے گزارنا ہے۔ حقیقت میں ایسا ہی ہے۔ میں نے اپنے کالج کے چار سالہ کیریئر میں یہی سیکھا اپنے اساتذہ سے کہ اپنے مستقبل کو سنوارو۔ اور وہ جو وہاں سے کامیاب ہوا۔ وہ بہت آگے تک جاتا ہے۔ لیکن جو وہاں پر ناکام ہو جاتا ہے پھر اسے سنبھلنے کا موقع بہت کم ملتا ہے


کالج کی زندگی میں بہت سے ایسے لمحات ہیں۔ جنہیں میں چاہتے ہوئے بھی میں کبھی نہیں بُھلا سکتا۔ وہ دوستوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، کھیلنا کبھی کبھی ناراض ہونا۔ وہ خوش گپیوں میں وقت گزارنا، کینٹین پر جانا ، اور کچھ کھلانے کے لئے ہمیشہ ایک دوسرے کو کہنا۔ کہ آج تو پیسے دے کل میں دوں گا۔ وقت کبھی رکتا ہی نہیں ہے۔ ٹھیک تو کہتے ہیں۔ کہ آج مجھے کالج سے فارغ ہوئے بھی تین سال ہو گئے اور ایسا لگتا ہے جیسے پتہ نہیں کتنا وقت ہو گیا۔


وہ دوست جو ملتےتھے آج وہ سب اپنے مستقبل کیلیے اتنی دور دور تک چلے گے ہیں۔ کہ میں چاہتے ہوئے بھی ان سے مل نہیں سکتا لیکن ایک بات تو ہے کہ اچھی یادیں ہمیشہ ساتھ ہیں۔


                                   کالج ہی ایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں پر انسان پڑھائی کےساتھ ساتھ اپنی زندگی صحیح معنوں میں خوشگوار گزارتا ہے۔


             بس میں اپنے دوستوں کیلئے اتنا کہوں گا کہ


                  دنیا نے تیری یاد سے غافل کردیا


                  تجھ سے بھی دل فریب ہیں گم روزگار کے۔


   


 


 


 



About the author

160