لاہور کی گلیاں اور بازار

Posted on at


جس قوم کا ماضی زندہ ہو وہ قوم کبھی نہیں مرتی۔ ماضی کو فراموش کر دینے والی قوموں کو تاریخ بھی فراموش کر دیتی ہے۔ لاہور کی تاریخی گلیاں اور بازار لاہور کا ماضی ہے۔ کئی گلیوں، بازاروں اور سڑکوں کے نام انگریزوں کے ناموں پر رکھے گئے تھے۔ جنہوں نے لاہور کی ترقی میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ ان میں سے کئی نام ہم بدل چکے ہیں۔ لیکن وہ نام چونکہ تاریخ کا حصہ ہے۔ اسلیئے لوگوں کے ذہنوں سے یہ نام مٹاۓ نہیں جا سکے۔ اور بدستور پرانے ناموں سے ہی پکارے جاتے ہیں۔

 

قیام پاکستان کے بعد لاہور میں کئی سڑکوں،محلوں اور دیگر مقامات کے نام تبدیل کیئے گئے۔ لیکن اسکے باوجود ان تاریخوں ناموں کی تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکا۔ ناموں کو بدلنا کوئی زیادہ اچھی روایت نہیں۔ ان نامون کے پیچھے انکی ایک پوری تاریخ چھپی ہوئی ہے۔ لاہور ہی نہیں لاہور سے باہر بھی یہ سلسلہ چلا حتیٰ کہ کئی شہروں کے نام ہی تبدیل کر دیئے گئے۔ جیسے لائلپور جسے سر لائل نے بسایا تھا، کو تبدیل کر کے فیصل آباد بنا دیا گیا۔ لیکن یہ پرانے لوگوں کے ذہنوں سے وہ پرانے نام محو نہیں کیئے جا سکے۔ آج بھی پرانے بزرگ فیصل آباد نہیں بلکہ لائلپور ہی کہتے ہیں۔ اسطرح منٹگمری کو ساہیوال بنا دیا گیا۔

 

انگریزوں نے اگرچہ ہمارا معاشی استحصال کیا جس سے انکار ممکن نہیں۔ لیکن انہوں نے شہر اور لاہور کو خوبصورت بنانے کے لیئے گراں قدر کام کیا ہے۔ یہ بات تو ہمیں بہر حال ماننا پڑے گی کہ ہم چاہیں بھی تاریخ کو مٹا نہیں سکتے۔  لاہور کی کئی تاریخی شاہراہوں کے نام یا تو بدل دیئے گئے یا بگڑ کر کیا سے کیا ہو گئے۔ میکلوڈ روڈ لاہور کی معروف شاہراہ ہے۔ اسکا کوئی نیا نام بھی رکھا گیا ہے۔ یہ مال روڈ سے نکل کر ریلوے سٹیشن تک جاتی ہے۔ میکلوڈ کا پورا نام ڈونلڈ فرائل میکلوڈ ہے۔ جو ۱۸۱۰ میں پیدا ہوۓ اور ۱۸۷۰ میں فوت ہوۓ۔ وہ ۱۸۶۵ سے ۱۸۷۰ تک پنجاب لے لیفٹینینٹ گورنر رہے۔ ۱۸۵۷ کے دوران وہ پنجاب کے جوڈیشل کمشنر بھی رہے۔ لکشمی چوک اور اسکے گردونواح کا علاقہ کسی زمانے میں ڈونلڈ ٹاؤن کہلاتا تھا۔ انکے نام کے پہلے حصے سے اسے بسایا گیا تھا۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160