خوداری

Posted on at


حضرت محمد ﷺکے نواسے حضرت امام حسنؓ سے ایک شحص نے کہا کہ لوگ کہتے کہ آپ میں غرور ہے۔ تو آپؓ نے فرمایا غرور نہیں خوداری ہے۔ یہ وہ عزت ہے جس کے ساتھ ذلت نہیں اور وہ دولت ہے جس کے ساتھ مفلسی نہیں۔ اس کے بعد آپؓ نے یہ آیت پڑھی: اور عزت تو اللہ کے لیے اور اس کے رسولﷺ کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے لیکن منافق نہیں جانتے،  

اس آیت مبارک سے یہ پتا چلا کہ خوداری اور غرور دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ خوداری ایک اچھی اخلاقی خوبی ہے۔ اس کے معنی رکھ رکھاو اور صبر و قناعت کے ہیں۔ خوداری ایک ایسا اخلاقی وصف ہے جس سے آدمی اپنی عزت شان مرتبے اور اپنے مقام کی حفاظت کرتاہے۔ اور اس کے بر عکس غرور اخلاقی برائی ہے، جس کی وجی سے انسان اپنی حقیقت کو بھلا دیتا ہے۔ غرور کرنے والا انسان اپنے اپ کو بڑا اور دوسروں کو حقیر اور کمتر سمجنے لگتا ہے۔ ایسے شحص کے بارے میں حضرت محمد ﷺ نے سخت وعید پیش کی ہے اور فرمایا ہے کہ جس شخص کے دل میں زرا بھر بھی غرور ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ یہ بات سن کر ایک شخص نے کہا کہ مجھے اچھا جوتا اور اچھا کپڑا بہت پسند ہے تو خضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی خود ہی جمال کو پسند کرتا ہے، گرور تو یہ یے کی حق کا انکار کیا جائے اور لوگوں کو ذلیل کیا جائے؛

                           

اللہ تعالی نے قران مجید میں سورۃ المدثر میں ارشاد فرمایا: کہ اپنے کپڑوٰں کو پاک رکھو اور گندگی سے دور رہو۔ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسلمان دوسروں کی نظر سے سے گرنے نہ پائے، اور وہ ایک پاک صاف مسلمان اللہ کی خوشنودی اور رضاء حاصل کرے۔ ایک دفعہ حضور پاکﷺ نے ایک شحص کو دیکھا جس کے بال اُلجھے ہوئے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: کہ کیا تمارے پاس بال ہموار کرنے کا سامان نہ تھا؟ 

  

اسی طرح ایک دفعہ ایک شخص کو آپﷺ نے میلے کپڑوں کو میں دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا: کیا کپڑےدھونے کے لیے پانی میسر نہ تھا؟ اسی طرح آپﷺ نے ایک شحص کو نہایت کم حثیت کے کپڑے پہنے ہوئے تھے تو آپﷺنے فرمایا: کہ تمھارے پاس کچھ مال ہے؟ اس نے کہا اُونٹ، بکری ، غلام سب کچھ ہے تو آپﷺنے فرمایا: کہ اللہ نے تم کو مال دیا ہے تو اللہ کے فضل و احسان کا اثر تمھارے جسم پر نظر انا چاہئے۔

حضرت محمدﷺ کے ان ارشادات سے یہ واضع ہوتا ہے کے بال ہموار کرنا اپنی حثیت کے مطابق کپڑے پہننا وقار اور سنجیدگی کے علامت ہے نہ کہ فخر اور غرور کی ۔ غرور تو یہ ہے کہ آدمی دوسرے کو چھوٹا اور حقیر سمجے ۔ شرافت، سنجیدگی،وقار اور میانہ روی کو تو خاص طور پر آپﷺ نے ہدایت کی ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پسندیدہ بندوں کی خوبی بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: وہ فقر و فاقہ کی حالت بھی خوداری کا اعلی معیار قائم رکھتے ہیں اور کسی سے سوال نہیں کرتے۔ ان کی خوداری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوشحال ہیں۔ تم اُن کے چہروں سے اُن کے اندرونی حالات پہچان سکتے ہو۔ مگر وہ ایسے لوگ نہیں کہ لوگوں سے پیچھے پڑ کر کچھ ما نگیں۔ [البقرہ] اس آیت میں اُن لوگوں کا ذکر ہے جو اللہ کی راہ میں اپنا گھر باہر چھوڑ کر ہجرت کر کے مدینہ آئے۔ ہمیں بھی ان نیک لوگوں کی راہ پہ چلنا چاہیے۔

                              

؎ خودی کا سرِ نہاں لا الہٰ الا اللہ

خودی ہے تیغِ فساں لا الہٰ الا اللہ



About the author

haider-ali-7542

Student of BS Chemistry.

Subscribe 0
160