مدت ہوئی نکلے ہوئے خوابوں کے سفر میں
اب دیکھئے کب آتی ہوں میں لوٹ کے گھر میں
آنے کی مسرت ہے نہ جانے کا کوئی غم
مہمان کی طرح رہتی ہوں میں اپنے ہی گھر میں
دنیا کی نظر میں وہ فقط اک رواں تھی
کچھ خواب بھی شامل تھے مگر دیدۂ تر میں
حیرت سے مجھے دیکھ رہے تھے میرے اپنے
جیسے چلی آئی تھی کسی اور کے گھر میں
کہتے تھے کہ سائے کی طرح ساتھ رہیں گے
افسوس وہی چھوڑ گئے مجھ کو سفر میں
اٹھتی ہی نہیں اس کی نظر اب سر محفل
وہ شخص کہ گر جاتا ہے جو اپنی نظر میں
اس شہر کو اب چھوڑ کے جانا ہی پڑے گا
دشوار ہے جینا بھی یہاں خوف و خطر میں
اب مجھے نہیں لگتا یہاں کوئی بھی اپنا
سب دیکھتے ہیں مجھے پرائی نظر میں
If you want to share my any previous blog click on this link: http://www.filmannex.com/user/aafia-hira/286253
Follow me on Twitter: Aafia Hira
Thanks for your support.
Written By: Aafia Hira