انسان کو ہمیشہ کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے اور ہرحال میں اعتدال اور میانہ روی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اسی طرح گھر کا خرچ چلانے میں بھی میانہ روی اخیتار کرنی چاہیے کیونکہ ہمارے ملک پاکستان مین جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور کھانے پینے کی ہر چیز عام آدمی کی پہنچ سے دور ہورہی ہے اسکی ایک بڑی وجہ ہمارے میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ بھی ہے روزگار کی کمی کی وجہ سے عام آدمی روزمرہ کی اشیاء خوردنوش مشکل سے پورا کر پاتا ہے
ہمارے ملک میں ہر سال جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو بجٹ کے آمد کے ساتھ ہی عوام کی امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں کیونکہ ہر سال مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان میں اشیائے خوردنوش کی قیمتین آسمان کو جا پہنچاتی ہیں اور عام عوام کی دسترس سے باہر ہوجاتی ہے یہی نہیں مہنگائی کے اس دور میں عوام کھانے پینے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہین تو وہی پر بے روزگاری ، کم تنخواہیں ، مہنگے علاج ، لوڈشیڈنگ، اائے دن کے ہنگاموں ،ہڑتالوں کے باعث ایک اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں
پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے ساتھ ہی ہر شے کی قیمتیں بڑھناشروع ہوجاتی ہے یہ صورتحال جہاں کمانے والوں کے لئے مشکل کا باعث ہے وہی خاتون خانہ کے لیے بھی اتنی بڑی آزمائش ہے جسے پورا مہینہ بہت سوچ بچار کے بعد گھر کا بجٹ ترتیب دینا ہوتا ہے عموما زیادہ تر خواتین شکایت کرتی ہے کہ مہینے کا آخری ہفتہ ان کے لیے انتہائی کٹھن ثابت ہوتا ہے اخراجات کو جتنا کم کرنے کی کوشش کی جائے وہ کم ہی نہیں ہوپاتے ایک عام آدمی کے لیے یہ انتہائی مشکل ہے کہ وہ بے فکر ہو کر خرچ کرے ۔