پاکستان کی محل وقوع کے اعتبار سے اہمیت

Posted on at


پاکستان کے جنوب میں بحیرہ عرب ہے جو بحر ہند کا شمالی حصہ ہے۔ یہ بین الاقوامی سیاست کے اعتبار سے ہمیشہ خصوصی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ بحیرہ عرب کے کنارے کراچی کی اہم ترین بندرگاہ جو بین الاقوامی بحری اور فضائی راستوں واقع ہونے کے باعث یورپی، ایشیائی اور افریقی ممالک کے درمیان روابط میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ چین کی مدد سے تعمیر کی گئی دوسری بڑی بندرگاہ گوادر  انھی روابط کے بڑھتے ہوئے تقاضوں کو پورا کرسکے گی۔ ان بندرگاہوں کی سہولت کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔

افغانستان ، تاجکستان ، ازبکستان ، کر غزستان ، آذر بائیجان، ترکمانستان  اور قازقستان خشکی میں گھرے ہوئے ہیں۔ان کی اپنی کوئی ایسی بندرگاہ نہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی بحری تجارتی راستوں تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ افغانستان پہلے ہی اپنی بیرونی تجارت کے لیے پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔ سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد ان ریاستوں اور پاکستان کے درمیان صدیوں پرانے رشتے بحال ہو رہے ہیں۔

تیل، گیس، بجلی، صنعت و ثقافت ، سیاحت ، بنکاری ، تعلیم ، تجارت اور دیگر کئی شعبوں میں  باہمی اشتراک اور امداد و تعاون کے معاہدے ہو چکےہیں۔ایران ، ترکی اور پاکستان پر مشتمل اقتصادی تعاون  کی تنظیم میں بھی ان مسلم ممالک اور افغانستان کو شامل کیا جا چکا ہے۔ ان ممالک پر مشتمل قدرتی وسائل سے مالامال وسیع و عریض خطہ مستقبل قریب میں اقتصادی خوشحالی اور ترقی سے ہمکنار ہو گا ۔

 

اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے آمدورفت کے زرئع بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ افغانستان کے ساتھ کوئٹہ سے قندھار تک ریل کی پٹری بچھانے کا منصوبہ ہو چکا ہے۔ وسطی ایشیائی مسلم ریاستوں سے ریل کا رابطہ قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے ۔ وسطی ایشیاء اور بحیرہ کیسپین کا خطہ دنیا کے تیل و گیس کے سب سے بڑے ذخائر کا علاقہ بتایا جاتا ہے ۔ ترکمانستان سے براسطہ افغانستان گیس پائپ لانے بچھانے کا معائدہ بھی ہو چکا ہے۔

ایک خوش آئند مستقبل کی طرف پیش قدمی کے طور پر پاکستان نے اپنی سڑکوں، ریلوں ، بندرگاہوں اور ٹیلی مواصلات وغیرہ کے نظام کو وسیع اور جدید ترین بنانے کے لیے  تیزی سے کام شروع  کر دیا ہے۔ اس سے ناصرف اندرون ملک تجارت اور آمدورفت میں سہولت پیدا ہو گی بلکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت و آمدورفت  اور اقتصادی روابط کو وسعت اور استحکام بھی نصیب ہو گا  اور یہ ممالک آسانی سے بحر ہند  تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

بھارت کو اپنی معیشت بڑھانے کے لیے توانائی کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ توانائی اسے وسطی ایشیائی ریاستوں قطر اور ایران کے تیل و گیس کے ذخائر سے حاصل ہوسکتی ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین میں پائپ لائن گزارنے کی پہلے ہی اجازت دے چکا ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160