جموں و کشمیر

Posted on at


ریاست جموں و کشمیر رقبے کے لحاظ سے بھارت کی تمام ریاستوں میں سب سے بڑی ریاست ہے۔ جس کا کل رقبہ 135900 مربع کلو میٹر ہے اور آبادی 1941ء کی مردم شماری کے مطابق 4 ملین نفوس پر مشتمل تھی۔ جس میں 77 فی صد مسلمان تھے۔ قیام پاکستان کے وقت مہاراجہ ہری سنگھ چاہتا تھا کہ وہ اپنی ریاست کی آزاد حیثیت کو برقرار رکھ سکے۔ تاہم ریاست کا مستقبل  ابھی واضع نہیں تھا۔ اس لیے مہاراجہ کسی آخری فیصلے تک دونوں ممالک یعنی پاکستان اور بھارت کےساتھ معاہدہ جاریہ ( یعنی حالات کے جوں کے توں رہنے کا معاہدہ کرنا  چاہتا تھا)۔ اگر چہ پاکستان نے مہاراجہ کے ساتھ اس طرح کے معاہدے پر دستخط کر دے تھے لیکن بھارت اس کے لیے تیار نہ ہوا۔

جب قیام پاکستان اور آزادی ہند ی باتیں ریاست تک پہنچنا شروع ہوئیں  تو ریاستی باشندوں بالخصوص مسلمانوں میں ایک بے چینی کی کیفیت پھیل گئی۔ وہ چاہتے تھے کہ ڈوگرہ مہاراجہ کے چنگل سے آزادی حاصل کر لیں۔ تاہم مہاراجہ اس کے لیے تیار نہ تھا۔ لہٰذا اس نے مسلمانوں کو دبانے کے لیے ریاستی اہلکاروں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا۔کشمیری مسلمان جو ہند و مہاراجہ کی نیت سے خوب واقف تھے ، مہاراجہ کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور پہلی بار پونچھ کے مقام پر بغاوت کا آغاز کر دیا۔ اس سے ریاست کے حالات مزید خراب ہو گئے۔ جب مہاراجہ کے مظالم حد سے بڑھ گئے تو صوبہ سرحد  کے بہادر قبائل اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے کمر بستہ ہوگئے۔ قبائلی اور   کشمیری مجاہدین کی مشترکہ جدوجہد کے سامنے مہاراجہ کی افواج  بے بس ہوگئیں اور مہاراجہ سری نگر سے جموں بھاگ گیا  اور بھارت سے فوجی مدد کی اپیل کر د

بھارت کی باقاعدہ افوا ج کے سامنے غیر تربیت یافتہ کشمیری مجاہدین  اور قبائل کو لڑنا مشکل ہو گیا  ۔ بھارتی فوج نے کشمیر کے آزاد کیے ہوئے حصے پر پیش قدمی شروع کر دی ۔ ان حالات میں آزاد کشمیر اور پاکستانی سرحدات کے تحفظ کے لیے افواج پاکستان کو بھارتی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لیے 1948ء میں احکامات صاد ر کیے گئے  اور یوں بھارت اور پاکستان کی افواج کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ لڑائی یکم جنوری 1949 ء کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق روک دی گئی ۔

بھارت جنوری 1948ء میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کر چکا تھا ۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں دونوں ممالک کے نمائندوں نے اپنے اپنے مؤقف پیش کیے ۔ جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ  کشمیر کا مسئلہ وہاں کے باشندے استصواب رائے کے ذریعے حل کریں گے ۔ یہ معائدہ دونوں ممالک بھارت اور پاکستان نے تسلیم کر لیا ۔ لیکن بعد میں بھارت حیلے بہانے کر نے لگا  اور یوں آج تک کشمیری استصواب رائے کے ذریعے اپنا فیصلہ کرنے کے منتظر ہیں۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160