موسم بہار ( حصہ دوم

Posted on at


بہار کا موسم ایسا ہے جس میں ہر چیز کے جذبات اپنے شباب میں ہوتے ہیں۔ ہواؤں میں سوز ہوتا ہے۔ نگاہوں کو کیف ہوتا ہے۔ مگر دلوں کی تڑپ میں اضآفہ ہو جاتا ہے۔ پھول اپنے گریباں کو نہیں سنبھال سکتے۔ اور دیوانہ بھی جوش عشق میں اپنے دامن کو اسی موسم میں دھجی دھجی کرتا ہے۔

؎جوش و جنوں کے ہاتھ سے فصل بہار میں

                 گل سے بھی ہو نہ سکی نہ گریباں کی احتیاط

دیوانہ ہو یا عاشق، پھول ہو یا غنچہ،شگوفے ہوں ہا کونپلیں، اس موسم میں ضبط کے بندھن ٹوٹتے ہیں۔زنجیروں کا شور نغمے ابھارتا اور دل کی دنیا خود ہی خوشبو کی طرح بکھر جاتی ہے۔ میر تقی میر نے کہا تھا،

؎ دھوم ہے پھر بہار آنے کی

         پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں

اس موسم میں یادیں تیز تر ہوتی ہیں۔ اور وہ یادیں انسان کو تڑپاتی ہیں۔ پھول کھلتے ہیں مگر دل کو قریباں چاک نظر آتے ہیں۔ تبسم بھی سراپہ فریاد محسوس ہوتا ہے۔ شبنم کے قطرے یوں لگتے ہیں جیسے کوئی بہار کا دامن تھام کر رویا ہے۔ اور پھول کے رخسار اشکوں سے تر ہیں۔ پھول کی ہر پتی سے خون جگر رستار دکھائی دیتا ہے۔ بات سوچ کے زاویے ، نظر کے انداز اور فکر کے رخ کی ہے۔ اس بہار کی رعنائیوں میں دل کی تڑپ یوں پکارتی ہے۔

؎سینے میں چھپائے ہوئے کانٹوں کی چھبن

  مدتوں میں نے بہاروں کی پرستش کی ہے

اور وہ دل جو اللہ تعالیٰ کی یاد سے لبریز ہوتے ہیں ۔ انھیں مٹی کے ذروں کی تابش میں بھی اللہ کے جلوے دکھائی دیتے ہیں۔ بھول تو پھر حسن کا مرقع اور بہاروں کا امین ہوتا ہے۔ وہ دل ، بہار کے جمال کو دیکھتےہیں تو انھیں اللہ تعالیٰ کا کمال نظر آتا ہے۔ وہ دل جو اللہ کی یاد سے لبریز ہوں وہ تو اگر سائے کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ دیککھتے ہیں تو انھیں بہار کے موسم میں وہ سایہ اللہ کے حضور میں سجدہ کرتے محسوس ہوتا ہے۔ اللہ والوں کو پھول ہمہ تن گوش دکھائی دیتےہیں کہ وہ حسن قدم کا پیغام سننا چاہتے ہیں۔ موسم بہار میں اللہ والوں کو بلبل کی فریاد بھی حمد لگتی ہے۔ شمع اسی محبوب حقیقی کے فراق میں روتی محسوس ہوتی ہے۔ اور جب بہار آئی ہے تو اللہ والوں کو اللہ ہی یاد آجاتا ہے اور وہ پکار اٹھتے ہیں۔

؎ سجدہ، شکر میں ہ شاخ ثمر دار ہر ایک

           دیکھ کر باغ جہاں میں کرم غزو جل



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160