ظالم یا مظلوم

Posted on at


آمنہ کے نام سے آج کون واقف نہیں مظفر گڑھ کی تحصیل جتوئی کے ایک چھوٹے سے گاؤں لنڈی پتافی سے تعلّق رکھنے والی بائیس سالہ آمنہ جس نے کچھ دن پہلے پولیس سٹیشن کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگا کر پاکستان کے نظام انصاف کے خلاف الم بغاوت بلند کیا


دیکھا جائے تو آمنہ مظلوم تھی لکن کیا وہ حققیقت میں بھی مظلوم تھی؟ نہیں وہ مظلوم نہیں ظالم تھی اور شاید کچھ بیوقوف بھی یہی نہیں وہ مجرم بھی تھی اس کا پہلا جرم تو اسکا خوبصرت ہونا تھا اور دوسرا ایک سماجی اور معاشی لحاظ سے کمزور خاندان سے تعلق .اگرآپ پاکستان میں پیدا ہوے ہیں اور بد قسمتی سے خوبصورت بھی ہیں تو یہ سمجھ لیں کے آپ محفوظ نہیں .پاکستان میں اور تو سب کچھ ہے لیکن انصاف نہیں


یہ مجرم آمنہ اس کے گاؤں کے ایک با اثر خاندان کے صاحب زادے نادر حسین بھنڈ کو پسند آگیی لکن آمنہ کے گھر والوں نے رشتے سے انکار کر دیا .یہ بات نادر حسین صاحب کے طبع نازک کو گراں گزری اور ٥ جنوری ٢٠١٤ کو اس نے اپنے ٥ ساتھیوں کے ساتھ مل کر آمنہ کو اغوا کا نشانہ بنا لیا .ان ٥ لوگوں نے آمنہ کے ساتھ زیادتی کی اور بعد ازاں اس کو باہر پھینک دیا گیا 


بات اگر یہیں تک رہتی تو ٹھیک تھا مگر آمنہ نے بیوقوفی یہ کی کے نادر حسین کے خلاف اغوا ور جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کروا دیا .وہ بیچاری پاکستان کے نظام ے انصاف سے امیدیں لگا کر بیٹھ گیی.مگر اس کو یہ کہاں معلوم تھا ک پاکستان میں انصاف کے آنکھوں پر ایک کالی پٹی بندھی ہے .ملزموں کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں ٧٠ ہزار روپے لے کر ثبوت مٹا دیے گئے .آمنہ کو بلیک میلر بنا دیا گیا ایسی بلیک میلر جس نے ایک عزت دار خاندان پر کیچڑ اچھالنے کے جرات کی تھی


عدالت نے 13 مارچ کو نادر حسین اور اس ک ساتھیوں کو با عزت بری کر دیا.ان لوگوں نے عدالت کے سامنے ڈانس کیا اور بھنگڑے ڈالے.آمنہ اس انصاف کو برداشت نہ کر سکی وہ اپنی ماں کے ساتھ تھانے پہنچی اور تھانے کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگا لی وہاں موجود لوگوں نے آگ بھجانے کے اپنی سی کوشش کی مگر آگ نہ بھجی یہ لڑکی اگلے دن نشتر ہسپتال ملتان میں انتقال کر گیی


جیسا کے میں نے پہلے کہا یہ لڑکی بیوقوف تھی اگر نہ ہوتی تو کبھی تھانے جا کے انصاف کے امید نہ لگاتی اس کو پتا ہونا چاہیے تھا ک پاکستاں میں انصاف نام کی کویئ چیز نہیں ملتی.اس ظالم لڑکی نے ملک میں انصاف کا متبادل نظام متعارف کروا دیا .یعنی اگر آپ کو ٥ لاکھ روپے اور بھائی کی نوکری چایہے تو آپ کو اپنے جسم کی شمع جلانی پڑے گی.آمنہ کے موت ہمارے احساس سے عاری حکمرانوں کے چہرے پر طمانچہ ہے .اگر ان میں میں ذرا بھی احساس ذمے داری ہوتا تو شاید ان کے توجہ حاصل کرنے کو اس آمنہ کو اپنے بدن کو شعلوں کی زینت نہ بنانا پڑتا



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160