(تحریک خلافت حصہ(اوّل

Posted on at


پہلی عالمی جنگ 1914ء کوشروع ہوئی جس میں ترکی نے برطانیہ اور اس کے اتحاد یوں کے خلاف جرمنی کا ساتھ دیا۔ترکی کی حکومت کے  اس فیصلے نے ہندستان کے مسلمانوں کو ایک  انتہائی مشکل صورتحال سے در چار کر دیا تھا۔ترکی اس وقت سلطنت عثمانیہ کہلاتا تھااور ترکی کے سلطان دنیا بر کے مسلمانوں کے خلیفہ بھی تسلیم کیے جاتے تھے۔ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے بھی خلافت کا مسندانتہائی قابل احترام اورمقدس حیثیت کا حا مل تھا۔وہ ترکی کے سلطان کو اپنا سیاسی اور مزہبی  رہنما مانتے تھے۔دوسری طرف وہ برتانوی حکومت کی رعایا اور انگریزوں کا ساتھ دینے کا پابند تھے۔مسلمانوں کی اس مشکل کو محسوس کرتے ہوئے۔حکومت برطانیہ نے ایک علامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جنگ کرنے کا فیصلہ برطانیہ نے نہیں بلکہ ترکی نے خود کیا۔انھوں نے وعدہ کیا کہ جنگ میں قامیابی کی صورت میں مسلمانوں کے مزہبی مقامات کا تحفظ کیا جا ئے گا۔اور سلطنت عثمانیہ کی علاقائی سالمیت کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گاانھوں نے یہ یقین دہانی بھی کرئی کہ خلافت کا ادارہ برقرار رکھا جائے گا۔

اس یقین  کے بعد ہندوستان کے مسلمانوں نے جنگ میں برطانوی حکومت کا بھر پور ساتھ دیا۔ہزاروں مسلمانوں نے رضاکارانہ طور  پر انگریزوں کی طرف  سے جنگ میں حصہ لیا۔برطانیہ کو اس جنگ میں فتح حاصل ہوئی۔جنگ کے اختتام پر برطانیہ نے ہندوستان کے مسلمانوں سے کیے گئے وعدوں کالحاظ نہیں کیا اور سلطنت کے ٹکڑے کر کے برطانیہ کے اتحادوں میں تقسیم کر دیے گئے۔ہندوستان کے مسلمانوں کو اس وعدہ خلافی کا بہت  دکھ ہوا۔انھوں نے سلطنت عثمانیہ کے تخفظ اور خلیفہ کے اختیارات اور احترام کو بحال کرانے کے لیے شروع کی۔جسے  تحریک خلافت کہا جاتا تھا۔



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160