جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہے کرو۔ (بخاری و مسلم)

Posted on at


جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہے کرو۔ (بخاری و مسلم)
غیر محرم عورتوں کو چھونے ،ان سے مصافحہ کرنے اور ان کے ساتھ میل جول رکھنے کے بارے میں شریعت میں شدید ممانعت آئی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں کسی غیر محرم عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا، جب ہاتھ کو چھونا حرام ہے تو سر کو چھونا بالاولیٰ حرام ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔
’’ والله ما مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ في الْمُبَايَعَةِ وما بَايَعَهُنَّ إلا بِقَوْلِهِ ‘‘ (صحیح البخاری / کتاب الشروط )
اللہ کی قسم ، بیعت کرتے ہوئے (بھی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ہاتھ مُبارک کبھی کسی عورت کے ہاتھ کے ساتھ چُھوا تک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عورتوں کی بیعت صرف اپنے کلام مُبارک کے ذریعے فرمایا کرتے تھے۔
یہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا عمل مبارک ،جِس کی تاکید انہوں نے اپنے مبارک الفاظ میں یوں فرمائی
’’ إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاء ‘‘
میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا
سُنن النسائی المجتبیٰ /کتاب البیعۃ/باب 12، سنن ابن ماجہ /کتاب الجھاد /باب 43، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے فرمایا حدیث صحیح ہے ، السلسلہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث 529،
کسی مریض دل میں یہ خیال گذر سکتا ہے، یا گُزارا جا سکتا ہے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لیے خاص تھا ، یا اُن کے اپنے مُقام کا تقاضا تھا ، یا ، یا ، یا ،
تو ایسے خیالات والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مُبارک، غیر محرم عورتوں سے مصاٖفحہ کرنے یعنی ہاتھ ملانے کے گُناہ کی شدت سمجھانے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔آپ نے فرمایا:
’’ لأن يَطعَنَ أحدُكُم بِمخيط ٍ مِن حَديدِ خَيرٌ لهُ مِن أن يَمسَ اِمرأة لا تُحلُ لَهُ ‘‘ ( السلسہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث226)
تُم میں سے کسی کو لوہے کی کنگھی اُس کے جِسم میں داخل کر کے ساتھ زخمی کر دیا جائے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ اُس کا ہاتھ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں۔
مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ کسی غیر محرم عورت کو چھونا ،حرام اور ممنوع ہے۔خواہ یہ پیار دینے کی نیت سے چھوا جائے یا کسی اور نیت سے چھوا جائے۔
کل میں نے ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں ایک پیر عورتوں کو گلے لگالگا کہ مل رہا تھا، استغفراللہ
شرعی ہدایات کی روشنی میں جن جن رشتیداروں سے پردہ کرنا ضروری اور ان سے اختلاط منع ہے، ان کی تفصیل، علماء کی وضاحت کی روشنی میں، حسب ذیل ہے-
٭ چچا زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائی کا اپنی چچا زاد، ماموں زاد، خالہ زاد اور پھوپھی زاد بہن سے اختلاط
٭ عورت کا اپنے دیور، جیٹھ، بہنوئی سے اختلاط
٭ عورت کا رضاعی بھائی کا اپنی رضاعی بہن کی بہنوں سے اختلاط
٭ مذکورہ تمام اختلاط ممنوع ہیں- اختلاط کا مطلب، ان سے بے پردہ ہوکر بلاتکلف گفتگو اور ہنسی مذاق کرنا اور خلوت میں بھی ان سے ملاقات کرنا ہے
٭ منگیتر کا اپنی منگیتر سے اختلاط بھی ممنوع ہے، البتہ نکاح سے قبل ولی کی موجودگی میں اسے ایک نظر دیکھ لینا مستحب ہے
٭ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں بیروں یا نوجوان لڑکوں کا عورتوں کی حدمت پر مامور ہونا
٭ نکاح کے بعد دولہا دلہن کا اپنے رشتے داروں کے ساتھ لوگوں کے سامنے گروپ کی صورت میں بیٹھنا اور تصویریں اتروانا وغیرہ
٭ اسی طرح دولہا دلہن کے رشتیداروں کا عورتوں کے سامنے گروپ بناکر بیٹھنا وغیرہ
٭ عمر رسیدہ خواتین کا اجنبی مردوں کے ساتھ تنہائی میں خلوت اختیار کرنا
٭ عورت کا اجنبی مردوں کے ساتھ اختلاط، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ تو ہمارے ہی قبیلے یا برادری کے افراد ہیں
٭ یا اس نقطہ نظر سے مردوں سے اختلاط، کہ اصل پردہ تو دل کا پردہ ہے، یعنی دل پاکیزہ ہوں، آنکھ میں حیا ہو، تو یہی پردہ ہے- جسمانی پردہ ضروری نہیں
٭ ان بچیوں کے ساتھ اختلاط میں تساہل جو قریب البلوغت ہوں، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ تو ابھی بچیاں ہیں
٭ ٹیکسی، رکشے میں اکیلی عورت کا سفر کرنا، جب کہ ڈرائیور اجنبی ہو
٭ بغیر محرم کے عورت کا حج کے سفر پر جانا
٭ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کا لڑکوں کے ساتھ مل کر پڑھنا اور اسی طرح جامعات کی دیگر سرگرمیوں میں ان کا باہم اختلاط
٭ کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر مدراس میں عورتوں کا مردوں کا پڑھانا یا مردوں کا عورتوں کا پڑھانا
٭ حتی کہ پرائمری کلاسوں میں بھی عورتوں کا بچوں کو پڑھانا، بتدریج اختلاط کی راہ ہموار کرنا ہے
٭ لڑکیوں کو اعلی تعلیم کے حصول کے نام پر مغرب کی یونیورسٹیوں میں بھیجنا، ان کو مغربی افکار اور اس کی حیا باختا تہذیب کا شکار بناناہے
٭ اعلی تعلیم کے اداروں میں عملی تربیت کے نام پر لڑکے لڑکیوں کا اختلاط
٭ یونیورسٹیوں میں ایم اے اور پی ایچ ڈی وغیرہ کے مقاملات کی تیاری میں بطور رہنما اور نگراں کے مردوں کا عورتوں کے ساتھ خلوت (تنہائی) میں میل ملاقات
٭ علمی اجتماعات، کانفرنسوں، مشاعروں اور دیگر اس قسم کی تقریبات میں مرد و عورت کا پہلو بہ پہلو بیٹھنا
٭ نرسوں اور خاتون ڈاکٹر کا اجنبی مردوں، حتی کہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے دیگر مرد ملازمین کے ساتھ اختلاط
٭ ڈاکٹر کی نرس یا لیدی ڈاکٹر کے ساتھ خلوت
٭ ڈاکٹر کی غیر محرم مریضہ کے ساتھ خلوت
٭ بغیر حاجت یا ضرورت کے، یا لیڈی ڈاکٹر کی موجودگی میں، عورت کا مرد ڈاکٹر کے سامنے چہرہ وغیرہ ننگا کرنا
٭ استقبالیہ یا الوداعی وغیرہ مجلسوں میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ اختلاط
٭ کھیل کود کے میدانوں اور مواقع پر عورتوں کا مردوں سے اختلاط
٭ ہوٹلوں یا کھانے پینے کی دیگر تقریبات میں عورتوں اور مردوں سے اختلاط
٭ طبی تجربہ گاہوں سے عملی تربیت کے عنوان پر مردوں اور عورتوں کا اختلاط
٭ کھیل کود کے میدانوں اور مواقع پر عورتوں عورتوں کا مردوں سے اختلاط
٭ ہوٹلوں یا کھانے پینے کی دیگر تقریبات میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط
٭ دکان یا شوروم وغیرہ میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط یا خلوت
٭ مارکیٹوں میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط
٭ بغیر محرم کے عورت کا بس، ریل یا ہوائی جہاو میں سفر کرنا
٭ عورتوں کا فوٹوگرافروں سے تصویریں کھنچوانا
٭ بدعات پر مبنی اجتماعات (جیسے میلاد، محفل شب معراج وغیرہ) اور اسی طرح تبلیغی جلسوں میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط
٭ عورتوں کا مردوں کی محفل میں نعتیں سنانا
٭ مرد ٹیوٹر کا کسی بھی عمر کی بچیوں کو پڑھانا یا عورت ٹیوٹر کا لڑکوں کو پڑھانا
اختلاط کی مذکورہ تمام صورتوں اور اس قسم کی دوسری صورتیں جن کی شرعا اجازت نہیں، سب ممنوع اور حرام ہیں- مغربی تہذیب کی نقالی میں بے پردگی وبائے عام کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کی وجہ سے اب مرد و عورت کے اختلاط میں لوگ کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے- اس لیے بے پردگی کے ساتھ ساتھ اختلاط کا فتنہ بھی بڑھتا جارہا ہے-
حالانکہ جب بے پردگی ہی جائز نہیں، تو پھر اختلاط کا جواز کیوں کر ممکن ہے؟ یہ تو بنائے فاسد علی الفاسد کی واضح صورت ہے-
بنابریں مسلمان عورتوں کو اختلاط کی مذکورہ صورتوں سے اپنے کو بچانے کی کوشش کرنی چاہیے- مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں ، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو پردے کی اہمیت و ضرورت سے بھی آگاہ کریں اور بے پردگی اور مردوں سے اختلاط کے مفاسد و خطرات سے بھی انہیں خبردار کریں، تاکہ وہ ان سے بچنے کا اہتمام کریں-
ملحوظہ: عورت کا جن مردوں سے اختلاط ممنوع اور ان سے پردہ ضروری ہے، ان سے مراد اجنبی مرد ہیں اور اجنبی مرد کون ہیں؟ تو یاد رکھیے خاوند اور محرم کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب شریعت کی رو سے اجنبی ہیں اور محرم کون کون ہیں جن سے پردہ ضروری نہیں، حسب ذیل ہیں-
نسبی محارم: باپ، داد، بیٹا، پوتا، پرپوتا، چچا، ماموں، بھانجا اور بھتیجا
سسرالی محارم: سسر، داماد، خاوند کا بیٹا
رضاعی محارم: رضاعت سے ثابت ہونے والے مذکورہ رشتے، کیونکہ حدیث میں ہے:
" رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہین جو نسب سے ہوتے ہیں-" (صحیح مسلم، الرضا، باب یحرم من الرضاعۃ یا یحرم من الولادت، حدیث:1444)
ان مذکورہ رشتوں میں سے کسی کے ساتھ بھی عورت کا نکاح نہیں ہوسکتا، اس لیے یہ سب عورت کے محرم ہیں، ان سے پردہ کرنا ضروری نہیں- ان کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں، سب غیر محرم ہیں، ان سے پردہ کرنا ضروری ہے-......پردہ كے متعلق آيات Ayah Abou Hijab
24:31
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ
عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ
إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ
الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى
اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
And tell the believing women to reduce [some] of their vision and guard their private parts and not expose their adornment except that which [necessarily] appears thereof and to wrap [a portion of] their headcovers over their chests and not expose their adornment except to their husbands, their fathers, their husbands' fathers, their sons, their husbands' sons, their brothers, their brothers' sons, their sisters' sons, their women, that which their right hands possess, or those male attendants having no physical desire, or children who are not yet aware of the private aspects of women. And let them not stamp their feet to make known what they conceal of their adornment. And turn to Allah in repentance, all of you, O believers, that you might succeed.
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور
اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر
اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں
اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ
رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر
اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ
جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ
24:59
وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
And when the children among you reach puberty, let them ask permission [at all times] as those before them have done. Thus does Allah make clear to you His verses; and Allah is Knowing and Wise.Urduاور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیئے جس طرح ان سے اگلے (یعنی
بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے۔ اور خدا
جاننے والا اور حکمت والا ہے
24:60
وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن
يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
And women of post-menstrual age who have no desire for marriage - there is no blame upon them for putting aside their outer garments [but] not displaying adornment. But to modestly refrain [from that] is better for them.
And Allah is Hearing and Knowing.
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی، اور وہ کپڑے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں
بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور خدا سنتا اور
جانتا ہے
آيت ميں " القواعد " سے مراد وہ عورتيں ہيں جن كى عمر زيادہ ہو چكى ہو،اور انہيں حيض آنا اور حمل ہونا بند ہو چكا
ہو، اور بچہ كى پيدائش سے نا اميد ہو چكى ہوں
33:59
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ
وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
O Prophet, tell your wives and your daughters and the women of the
believers to bring down over themselves [part] of their outer garments. That
is more suitable that they will be known and not be abused. And ever is
Allah Forgiving and Merciful.
اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر
چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے
گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
33:53
to top
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا
طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا
سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَن
تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا
O you who have believed, do not enter the houses of the Prophet except
when you are permitted for a meal, without awaiting its readiness. But when
you are invited, then enter; and when you have eaten, disperse without
seeking to remain for conversation. Indeed, that [behavior] was troubling
the Prophet, and he is shy of [dismissing] you. But Allah is not shy of the
truth. And when you ask [his wives] for something, ask them from behind a
partition. That is purer for your hearts and their hearts. And it is not
[conceivable or lawful] for you to harm the Messenger of Allah or to marry
his wives after him, ever. Indeed, that would be in the sight of Allah an
enormity.
مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے
پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو چل دو اور باتوں میں
جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی
بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ
تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو
تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بےشک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے.
وما توفیقی الا باللہ


About the author

160