میرے تھر کے آسماں پر اب بدلیاں سجا دے .....

Posted on at


میرے تھر کے آسماں پر
اب بدلیاں سجا دے .....
اے میرے کریم آقا !!
اسے مینہ کی تو عطا دے
یہ زمیں ہے پیاسی کب سے
تو پیاس اب بجھا دے .....
یہاں کتنی گودیں اجڑیں
کریں کیا شمار غم کا ؟
جو ہیں ذمہ دار اس کے
انھیں تو کڑی سزا دے
جب سندھ فیسٹول تھا
یہاں موت رقص میں تھی
مصروفیت تھی اتنی
کہ اناج سڑ رہا تھا
جو مریض مر رہے تھے
تو طبیب گمشدہ تھا
کیا یہ انتہا نہیں ہے ؟
مجھے بس یہ تو بتا دے
میرے تھر کے آسماں پر
اب بدلیاں سجا دے ...
اے میرے کریم آقا !!
اسے مینہ کی تو عطا دے
جو ترے قلم نے اب تک
یہ کرم نہیں لکھا ہے
تو مرے رحیم آقا !!
میری پیاسی دھر تی ماں کو
تو سیراب ایسے کر دے
میری آنکھ کے یہ آنسو
تو رواں ادھر کو کر دے


About the author

160