شہری زندگی کے مسائل

Posted on at


شہروں کی آبادی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ ۱۹۴۷ میں جو گاؤں تھے ہو اب قصبے بن چکے ہیں اور جو قصبے تھے وہ اب شہر بن گئے ہیں۔ لوگ تیزی سے دیہاتوں سے شہر کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ لوگ شہروں میں روزگار کی تلاش میں آتے ہیں اور یہیں آباد ہو جاتے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی آبادی کے سیلاب نے شہروں میں کئی ایک مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ چند ایک مندرجہ ذیل ہیں۔


صحت کی خرابی:۔ صحت برقرار رکھنے کے لیئے تازہ ہوا اور خالص غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ شہروں میں نہ تو تازہ ہوا ملتی ہے اور نہ اچھی اور خالص غذا ، یہاں نہ دودھ خالص ملتا ہے نہ گھی، دودھ فروش دودھ میں پانی ملاتے ہیں۔ دودھ کی کریم نکال کر فروخت کرتے ہیں۔ نمک ، مرچ ، ہلدی ، آٹا غرض ہر چیز میں ملاوٹ کی جاتی ہے۔ اس صورت حال میں کھانے پینے کی اشیاء پیٹ تو بھر سکتی ہیں مگر صحت قائم نہیں رکھ سکتیں انجام کار بیشتر افراد طرح طرح کی بیماریوں کا شکار رہتے ہیں۔


کثیف ہوا:۔ اچھی صحت کے لئے صاف ستھری ہوا کا ہونا بہت ضروری ہے۔ شہروں میں کارخانوں، ملوں، فیکٹریوں، ٹرکوں، بسوں، موٹر کاروں، رکشوں کے دھوئیں سے ہوا کثیف رہتی ہے اور پھیپھڑوں میں جاکر صحت کا ستیا ناس کر دیتی ہے۔


کوڑے کرکٹ کے ڈھیر:۔ شہر کے اکثر گلی کوچوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔ بلدیہ نے جگہ جگہ فلتھ ڈُپو قائم کئے ہوئے ہیں مگر لوگ فتھ ڈپو سے باہر کوڑا کرکٹ پھینک دیتے ہیں۔ جو کئی کئی دن وہاں پڑا رہتا ہے۔ گلی سے گذرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں۔ اور کئی اقسام کی بیماریاں پھوٹ پٹرتی ہیں۔


مکانات کی قلت:۔ شہروں میں رہائش بھی ایک مسئلہ ہے۔ شہری آبادی میں جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس رفتار سے نئے مکانات تعمیر کرنا ناممکن ہے۔ انجام کار یہ ہے کہ مکانات لوگوں سے بھرے ہیں۔ لوگ چھوٹے چھوٹے مکانات میں رہتے ہیں۔ جس مکان میں چار آدمیوں کے رہنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ وہاں دس آدمی رہتے ہیں۔ روشنی کا مناسب انتظام نہیں ہوتا۔ ماحول صاف اور تازہ نہیں ہوتا۔ جو حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ افراد خانہ کو لینے کے لیئے مناسب اور صاف ہوا نہیں ملتی اور وہ طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔


زیادہ کرایہ:۔ شہروں میں بیشتر آبادی کرایہ کے مکانوں میں رہتی ہے۔ مکانات کا کرایہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے۔ اس لئے لوگ شہر سے دور بستیوں میں رہائش رکھتے ہیں۔ جہاں نہ پانی کا مناسب انتظام ہوتا ہے۔ اور نہ صفائی کا گندے پانی کے نکاس کا بھی انتظام نہیں ہوتا۔ گلیوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔ گندہ پانی بھی بہتا رہتا ہے۔ طرح طرح کے جراثیم پید ہوجاتے ہیں۔ اور یہ آبادیاں بیماری کا گڑھ بن جاتی ہیں۔


مہنگائی:۔ مہنگائی بھی شہر آبادی کا ایک مسئلہ ہے۔ شہروں میں اشیاء خورد و نوش دیہات کے مقابلہ میں زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شہر میں خریدار زیادہ ہوتے ہیں۔ جبکہ اشیاء کم ہوتی ہیں۔ اکثر آبادی کو ضروریات زندگی حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اور وہ محرومی کا شکار رہتی ہیں۔


طبی سہولیات کی کمی:۔ شہروں میں طبی سہولیات کی فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے۔ حکومت نے کئی ایک ہسپتال اور ڈسپنسریاں قائم کر رکھی ہیں۔ مگر مریضوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ ڈاکٹر ان کی طرف مناسب توجہ دینے سے قاصر رہتے ہیں۔ پرائیویٹ علاج معالجہ کی سہولیات موجود ہیں مگر وہ اتنی مہنگی ہیں کہ عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے۔ عام ڈاکٹر پرائیوئیٹ معائنہ کی فیس چار یا پانچ سو روپیہ وصول کرتا ہے۔ علاج معالجہ کی سہولت حاصل کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہوتا ہے۔ مگر وہ اس سے محروم رہتا ہے۔


تعلیمی سہولیات کی کمی:۔ شہروں میں تعلیمی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ حکومت نے کئی ایک اسکول اور کالج، یونیورسٹیاں قائم کر رکھی ہیں۔ مگر یہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریاپوری کرنے سے قاصر ہیں۔ اکثر بچوں کو داخلہ نہیں ملتا۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیس اتنی زیادہ ہے کہ ضرف امراء طبقہ ہی وہاں اپنے بچوں کو بھیج سکتا ہے۔


تفریحی پارکس کی کمی:۔ شہر میں تفریحی پارک کا ہونا بھی ضروری ہے۔ تاکہ کام کاج سے فارغ ہو کر لوگ اپنا فارغ وقت وہاں گذار سکے۔ پارکوں میں تازہ ہوا میسر آتی ہے۔ سکون ملتا ہے۔ کچھ وقت کےلئے گھروں کی گھٹن سےنجات مل جاتی ہے۔ دوست احباب، عزیز واقارب پارک میں بیٹھ کر خوش گپیاں کرتے ہیں۔ جو صحت کے لئے ضروری ہے۔


گندے پانی کا نکاس کا مسئلہ:۔ شہروں میں گندے پانی کے نکاس نے شدید مسئلہ کی صورت اختیار کر لی ہے۔ شہر میں بیشتر گٹر بند رہتے ہیں اور گندہ پانی گلیوں میں بہتا رہتا ہے۔ جو صحت کے لئے مضر ہے۔ ذرا سی بارش ہو جائے تو شہر گلیوں میں کئ کئی فٹ پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے آمدورفت میں سخت دشواری ہوتی ہے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160