قومی یکجہتی

Posted on at


ابتدائی زمانے سے ہی انسان مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کے کام آنے کے اصول سے آگاہ ہیں۔ جب انسان اس شعور سے ناواقف تھا تو وہ غاروں اور پہاڑوں میں حیوانوں کی جیسی زندگی بسر کرتا تھا لیکن رفتہ تفتہ جب اس نے مل جل رہنا سیکھا اور اجتماعی فوائد کے فوائد سے آگاہ ہوا تو گھر، گاؤں، شہر اور ملک آباد ہونے لگے۔ انسان ایک اکائی کی صورت اختیار کر گئے۔ تہذیب و تمدن کا بھیج بویا گیا اور دنیا قواعد و ضوابط کی عملی تصویر بن گئی۔ مل جل کر انسان نے نہ صرف دنیاوی آسائشوں کوغلام بنایا بلکہ خلاؤں میں پہنچ کر چاند پر بھی اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیے۔

ہیں جذب باہمی سے قائم نظام سارے

یہ نکتہ میں نے سیکھا تاروں کی انجمن سے

دنیا کی ترقی و خوشحالی مسلمانوں کی دین ہے۔ کیونکہ یورپ آج ترقی کے جس بام عروج پر نظر آرہا ہے اور جن کی روشنی آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہے یہ روشنی یورپ نے مسلمانوں سے مستعاد لی ہے۔

جب تک مسلمان گفتار کے ساتھ ساتھ کردار کے بھی غازی تھے اور حلقہ یاراں میں ریشم کی طرح نرم اور رزم حق و باطل میں فولاد تھے تو جہانگیری اور جہانداری ان کا شیوہ رہی۔  ہر جگہ مسلمان کی تکبیر سے غیر اللہ لرز جاتے تھے ہر شہر پر اسلامی جھنڈا جلوہ فکن تھا لیکن جب مسلمانوں نے عمل سے منہ موڑا اور چنگ و رباب کے دلدادہ ہوگئے تو تنزلی اور پستی نے ان کا استقبال کیا۔ وہ تعلیمات ربانی اور تعلمیات رسولؐ چھوڑ کر مغربی اقوام کے دست نگر ہوگئے۔؎

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر

اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر؎

اگر ہم موجودہ دور پر نظر دوڑائیں تو آج بھی مسلمان بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دور کیوں جائیں ہمارے ملک پاکستان میں قومی یکجہتی اور اسلام کا جس طرح مذاق اڑایا جاتا ہے اسے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ پاکستان اس لیے بنایا گیا کہ یہاں ایک صحیح اسلامی ریاست قائم ہوگی۔ جس میں غریب اور امیر محمود اور ایاز کی طرح ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئیں گے ۔ بندہ اور بندہ نواز کا کوئی فرق نہیں ہوگا۔ لیکن ںصف صدی سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ہم اسی جگہ کھڑے نظر آتے ہیں جہاں ہم پہلے کھڑے تھے۔

پیسٹھ سال کسی ملک کی ترقی کے لیے بہت بڑا عرصہ ہے۔ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے قلیل وقت میں اتنی زیادہ ترقی کی کہ سپر پاور بن گیا اور آج امریکہ کو آنکھیں دکھا کو رہا ہے۔  اور چین نے ایسا صرف قومی یکجہتی کی بدولت ہی سرانجام دیا۔لیکن ہم نے الٹی چال چلتے ہوئے تنزل کی طرف سفر بڑی تیزی سے طے کیا ہے اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ہماری نا اتفاقی اور باہمی جھگڑے ہیں۔ معمولی معمولی باتوں پر تکرار اکثر خونریز جھنگوں کی صورت اختیار کر لیتا ہے جس سے کئ قبیلے اور خاندان متاثر ہوتے ہیں۔ اور ہمارے درمیان یہ سب کچھ محض قومی یکجہتی کو چھوڑنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160