نیند کی گولیوں کہ اثرات

Posted on at


قدرتی طریقے سے سونا سب سے اچھا اور صحت بخش طریقہ ہے۔
تاہم بہت سے مریض نیند کی گولی کے بغیر سو ہی نہیں سکتے۔ اس وجہ سے سائنسدانوں نے ان گولیوں کے ضمنی اثرات پر تحقیق کو ضروری سمجھا۔ خاص طور پر 50 کے عشرے میں ان گولیوں کا استعمال بہت عام ہو گیا تھا اور ڈاکٹروں نے یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ بہت سے مریض انہیں نشے کے عادی افراد کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔ اس دوا کا زیادہ استعمال کس حد تک خطرناک ہو سکتا ہے اس امر کا اندازہ ایک جیتی جاگتی مثال سے ہوا۔ معروف ہولی ووڈ اداکارہ میریلن منرو نے خواب آور ادویات کی مدد سے ہی اپنی جان حود لے لی تھی۔

طبی ماہرین کا تاہم کہنا ہے کہ جسم کے چند عضو جیسے کے تھائی رائیڈ گلینڈ یا غدو ورقیہ جو گردن میں سانس کی نالی کے قریب ہوتا ہے اور جس سے تھائی راکسن ہارمون خارج ہوتا ہے، کی خرابی بھی بے خوابی کا سبب بن سکتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ نیند کا علاج نیند لانے کی گولیاں اور دوائیں نہیں بلکہ زندگی گذارنے کے انداز میں تبدیلی لانا ہے۔ تاہم کم خوابی اور بے خوابی کی شدید صورتوں میں ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہوتاہے کیونکہ بعض عوارض بھی نیند میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔


طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق نیند کی گولیوں کا استعمال کرنیوالے افراد دوسروں کی نسبت جلد موت کا شکار ہو جاتے ہیں شاعر، حکیم، ڈاکٹر اور سائنس دان نیند نہ آنے کی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں لیکن رات کو نیند کی گولی کھا کر سکون سے سونے والے افراد ذرا سنبھل جائیں کیوں کہ نیند نہ آنا نیند کی گولی استعمال کرنے سے بہتر ہے۔ کینیڈین جرنل آف سائیکاٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں نیند کی گولیاں استعمال کرنے والے افراد کے معمولات اور صحت کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے اور وہ وقت سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔


ذہنی انتشار نیند کا دشمن
اس کی وجوہات زیادہ تر فطری اور نفسیاتی ہوتی ہیں۔ یہ کہنا ہے ایک جرمن ماہر نفسیات وانس گؤنٹر ویس کا۔ وہ کہتے ہیں ’’ یہ مریض سونے کے کمرے میں جاکر ذہن کو تفکرات اور خیالات سے آزاد کرنے کا عمل بھول چُکے ہوتے ہیں۔ یہ اپنی روز مرہ زندگی کے کاموں سے متعلق الجھنوں میں گرفتار رہتے ہیں‘‘۔

خواب آور ادویات کی شہرت کچھ اچھی نہیں ہے۔ یہ خطرناک ہوتی ہیں اور ان ادویات کا استعمال عادی بنا دیتا ہے۔ خواب آور ادویات کو زہریلی دوائیں بھی کہا جاتا ہے

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق عمومی طور پرتجویز کی جانے والی نیند کی گولیاں موت کا خدشہ 4گنا بڑھا دیتی ہیں، جبکہ ان گولیوں سے کینسر کا خطرہ بھی35فیصد بڑھ جاتا ہے لیکن اس کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ لوگ نیند کی کمی کی شکایت دور کرنے کے لیے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں جن کے سائیڈ افیکٹ بھی ہوتے ہیں اور اس سے زیادہ عرصے تک افاقہ نہیں ہوتا۔

رائل فارما سیوٹیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ لوگ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نیند کی گولیوں کا بہت زیادہ استعمال کررہے ہیں جس سے ان کی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔سوسائٹی کا کہنا ہے کہ آدھے سے زیادہ لوگ نیند کے لئے گولیاں استعمال کرتے ہیں۔ بے خوابی دیگر ذہنی یا دماغی مسائل کا حصہ بھی ہے۔برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بے خوابی کا مریض ہے یا رہا ہے۔ بے خوابی کی وجہ نفسیاتی مسائل بھی ہیں جن میں ڈپریشن، بے چینی اور شیزو فرینیا شامل ہیں۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ کسی شخص کو بے خوابی کی صورت میں نیند کی گولیاں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔

نیند کی گولیاں موٹے افراد کے لئے موت کا پیغام ہے۔ موٹاپے کا شکار ایسے افراد جو اپنی نیند پوری کرنے کے لئے ادویات استعما ل کرتے ہیں ان میں عام افراد کی نسبت موت کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ سال میں18یا اس سے زائد گولیاں استعمال کرنے والے موٹے لوگوں میں مرنے کی شرح میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،نیندکی گولیاں استعمال کرنے والے ہر سو ایسے افراد میں ایک موت کا شکار ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیاکہ 18سے54سال کی عمر کے افرادمیں نیند کی گولیاں اور موت کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔محققین نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موٹاپے کا شکار لوگ اس سے دور رہیں کیونکہ ان میں یہ خطرات انتہائی خطرناک صورت اختیار کرکے انہیں قبل از وقت موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں ۔یہ تحقیق چار ہزار ایسے افراد پر کی گئی۔


ماہرین کا کہنا ہے پرسکون اور اچھی نیند کے لیے ان طریقوں سے مدد مل سکتی ہے۔
سونے کے لیے بستر پر جانے سے پہلے دن بھر کی پریشانیوں اور مسائل کو بھول جائیے اور ان کے بارے میں ہرگز ہرگز نہ سوچیئے۔
ایسے وقت میں سونے کی کوشش کریں جب آپ تھکے ہوئے ہوں۔
ہلکا پھلکا لباس پہنیں۔ تکیے کو سرکے نیچے اس انداز میں رکھیں کہ آپ کو آرام محسوس ہو۔ روشنی بجھا دیں ۔ کمرے کا درجہ حرارت ایسا ہونا چاہیے جس پر آپ سکون محسوس کریں۔
اگر بستر پر 15 منٹ تک لیٹے رہنے کے بعد بھی نیند آتی محسوس نہ ہوتو آنکھیں بند کر کے لیٹے رہنے کی بجائے کوئی ایسا کام شروع کریں جس سے ذہنی دباؤ میں کمی آئے اور آپ سکون محسوس کریں۔ مثلاً کچھ پڑھیں یا کچھ لکھیں ۔ تاہم ٹیلی ویژن دیکھنے سے احتراز کریں۔

سونے سے کم ازکم چار گھنٹے پہلے تک کافی یا چائے نہ پیئیں۔

بھوکے پیٹ یا بہت زیادہ کھانے کے فوراً بعد سونے کی کوشش نہ کریں۔ بہتر نیند کے لیے ضروری ہے کہ رات کا کھانا ہلکا پھلکا اور زودہضم ہو۔
باقاعدگی سے وزرش کی عادت اپنائیں اور رات کو سونے سے کم ازکم تین گھنٹے پہلے تک کوئی سخت ورزش نہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بے خوابی کی وجہ سوتے میں سانس لینے پیش آنے والی رکاوٹیں ہوں تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے ۔ کیونکہ سوتے میں آنکھ کھلنے کی وجہ پوری مقدار میں آکسیجن کا نہ ملنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں بعض سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں جن میں آکسیجن کی کمی کے باعث دماغ کی کارکردگی کا متاثر ہونا، نیم بے ہوشی طاری ہونا ، خون کا زیادہ دباؤ اور دل کی بیماریاں شامل ہیں۔


About the author

160