افغانی اور ہریپور۔۔۔إ

Posted on at



  روسی حملوں کے بعد ضیاء الحق کی پالیسی کے نتاہج ہریپور والوں کو بھیانک نظر آرہے ہیں۔ کیوں کہ افغان مہاجرین جن کو اسلامی جزبہ اخوت کے تحت پناہ دی گہی تھی اب نہ صرف ہر طرح کے جراہم میں ملوث ہیں بلکہ ہریپور شہر کا ۸۰٪ کاروبار پر بھی قابض ہو چکے ہیں۔ اگر کسی بھی ایک روڈ یا کاروبار کا نام لیا جاہے اکثریت افغانیوں کی ہی نظر آے گی۔ 

 
بازار کے اندر شاپر، گتہ اور لوہے کے کباڑ اور پلاسٹک کراکری، پلاسٹک فرنیچر سے لے کرکھانے پینے کے ہوٹلوں میں اور ہر طرح کے کاروبار میں خصوصاٴ جب ہریپور شہر میں حسن ابدال والے روڈ سے داخل ہوتے ہیں تو کپڑے کی ایک نہی مارکیٹ باڑہ مارکیٹ کے نام سے معرض وجود میں آہی ہے اس میں سو فیصد افغانیوں کی دکانیں ہیں۔ مین بازار، شکر شاہ روڈ، الغازی اسپتال، راہے عامہ روڈ کے ارد گرد الغرض شہر کے اندر کسی بھی روڈ پر چلے جاہیں تو پاکستانی خال خال نظر آتے ہیں جو دکانیں چلا رہے ہیں گاہکوں کی صورت میں تو ظاہر ہے کہ پاکستانی اور افغانی ملے جلے ہیں بلکہ پاکستانی گاہک زیادہ ہی ہیں پر یہ نوبت یہاں تک کیسے اور کیوں پہنچی۔ کہ آج ہمارا ہری پور چھوٹا افغانستان بن کر رہ گیا ہے۔

 
 اس کے پیچھے بھی ہمارے پاکستانیوں کی لالچ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ان افغانیوں کو اپنے کیمپوں تک ہی محدود ہونا چاہیے تھا اور افغانیوں کا جو معاوضہ ان کو ڈونرز ملکوں کی طرف سے آتا تھا اس پر اپنے پاکستانی بھاہیوں جو ان لوگوں کو رقم کی تقسیم جنس یا نقدی کی صورت میں مقرر تھے ہاتھ صاف کرنے لگے اور افغانیوں کو کم معاوضہ بھی دیتے رہے اور ان کو شہر کا راستہ دکھادیا  جہاں آہستہ آہستہ انہوں نے ایک ایک کر کے نہ صرف سب کاروباروں پر قبضہ کر لیا بلکہ اس پر مزید مہربانی نادرا دفاتر میں کام کرنے والے لالچیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ کی صورت میں پاکستانی بنا کر سب کام لیگل بنا دیا اور اب زمینیں بھی خرید رہے ہیں اور سب شہر کے کاروبار پر انہی کا غلبہ ہے     



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160