آج کل ایک عجیب رواج بن گیا ہے کہ جب بھی کوئی انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے مرنے کے بعد دوسرے دن سے ہی باتیں شروح ہو جاتی ہیں کہ قبر کیسی بنائیں گے اور مختلف قسم کے ڈیزائن بھی بتاے جاتے ہیں اور غم کو چھوڑ کر صرف اسی موضو پر بات کی جاتی ہے
حالانکہ قبروں کو ایسا ہونا چاہیئے کہ دیکھنے والے اس سے عبرت حاصل کریں اور اپنے جانے کی تیاری کریں آج کل قبروں کو محل سے کم نہیں سجایا جاتا اور دیکھنے والے بھی یہی کہتے نظر اتے ہیں کہ یہ قبر کتنی پیاری ہے اور وو یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک دن انہوں نے بھی جانا ہے اور بجائے اس کے کہ وو قبروں کی تعریف کریں بلکہ انھیں اللہ سے توبہ کرنی چاہیے کہ اللہ ہمیں ایمان کی موت دے
اور ایک اور بھی رواج بن گیا ہے کہ لوگ بہت سی قبروں کو سجدہ بھی کرتے ہیں جو کہ شرک ہے آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ جنت ال بقی میں ساری قبریں کچی ہی ہیں لیکن آج کل قبروں کو خوبصورت بنانے کے لئے انھیں اچھی طرح سے ڈیکوریشن بھی کیا جاتا ہے اور مختلف قسم کے پھول بھی لگاے جاتے ہے جنتا خرچہ قبروں پر انسان کرتا ہے اس سے اچھا نہیں کہ وو کسی غریب کو دو وقت کی روٹی کھلا دے تاکہ جو فوت ہو جائے اسے بھی ثواب پوھنچے اور ہو سکتا ہے کہ اللہ اس غریب کو کھانا کھلانے کے واسطے ہی اس انسان کی بخشش کر دے
آج کل جب کوئی بھی شخص فوت ہو جائے تو تین دن تک سوگ کر کرتے ہیں یہ جائز ہے لیکن اس کے بعد کیا ہوتا ہے لوگوں کو ہر جمرات یا جمہ کو بلایا جاتا ہے اور کھانا کھلایا جاتا ہے جیسے کوئی شادی بیاہ ہو اور اس کے بعد جب چالیسواں ہوتا ہے تو سارے رشتےداروں کو خصوصی طور پر دعوت دی جاتی ہے کہ کھانا کھانے آئیں جو کہ بوہت ہی غلط بات ہے
ایسے معملات میں ہوتا کیا ہے کہ امیر تو کر لیتے ہیں یہ سب کچھ لیکن ایک غریب آدمی جو کہ مشکل سے مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے وو ایک ذہنی مریض بن کر رہ جاتا ہے کیوں کہ جب اس کا کوئی فوت ہو جائے تو وو کہاں سے لائے اتنے پیسے کہاں سے چالیسواں کرے کہاں سے جمراتیں کرے لیکن لوگوں کے لان تان سے بچنے کے لئے وو ادھار لے کر ایسا کرتا ہے تاکہ اس کی عزت بچ جائے اور ایک دن ایسا بھی آتا ہے کہ ادھار ختم کرتے کرتے وو خود ہی چل بستہ ہے اس لئے جو کام اسلام میں کسی حدیث میں قران میں ثابت نہیں اسے کرنا حرام ہے اور آپ سب بھی ایسا کام کرنے سے گریز کریں الله ہم سب کو ہدایت دے امین